(24 نیوز)وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہاہے کہ نواز شریف کی قانونی رائے لے لی گئی ،اب فیصلہ ہوگیا نواز شریف پاکستان آرہے ہیں اور پنجاب اور کے پی کے الیکشن کو لیڈ کریں گے۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہاکہ اس سے پہلے ایک پروگرام ہے ،مریم نواز پاکستان آکرپارٹی کو منظم کریں گی، ان کاکہناتھا کہ مریم نواز 26 کو برطانیہ سے روانہ ہونگی ،27 کو دبئی میں قیام کے بعد 28 جنوری کو لاہور ایئرپورٹ پہنچیں گی۔
انہوں نے کہاکہ آپ 25 مئی سے لے کر26 نومبر تک یہ تقریبا ًچھ سات ماہ بنتے ہیں تو عمران خان صاحب کیا کرتے رہے ہیں، روزانہ دھرنے کی کال دے رہے ہیں اور کبھی انسانوں کا سمندر لارہے ہیں ،کبھی اسلام آباد کو بلاک کرنا تھا تو وہ سب کچھ کرکے دیکھا اور صرف ناکامی ہی ملی،ان کاکہناتھا کہ عوام اس فتنہ اور فساد پر مبنی سیاست کے ساتھ نہیں ، یہ صرف مہم جوئی کر رہا ہے کہ پاکستان کو کس طرح ڈیفالٹ کرنا ہے ۔
رانا ثنا اللہ نے کہاکہ محسن نقوی کے نگران وزیر اعلیٰ بننے پر یہ اعتراض ہے کہ عثمان بزدار جیسا شخص کیوں نہیں بیٹھایا ،جس نے پنجاب کا بیڑا غرق کر دیا،اس کے پیچھے فرح گوگی اور احسن جمیل گوجر نے جس طرح سے ڈی پی او، ڈی سی او کی سیٹوں کو بیچا،لوگوں سے پیسے لے کر تعیناتیاں کی گئی،اس کے برعکس محسن نقوی کمپیٹینٹ صحافی ہیں،ان کا نام پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے مشاورت کے بعد دیا،انشا اللہ وہ بہتر طریقے سے نگران وزیر اعلیٰ کی ذمہ داریاں ادا کرینگے۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ نجیب اللہ کیس کا فیصلہ عدالت نے کیا ہے،عدالت میری یا آپ کی رائے نہیں دیکھتی بلکہ ثبوت دیکھتی ہے ، اگر عدالت کے اس فیصلے پر اعتراض ہے تو ہائی کورٹ میں کیس جاسکتا ہے،اکثر کیسز دیکھے ہیں جس میں چیزیں نظر آرہی ہوتی ہیں لیکن لوگ گواہی نہیں دیتے،اندرون سندھ کا بھی ایک کیس تھا جس پر میڈیا نے کافی آواز اٹھائی تھی مگر اس کیس میں بھی پارٹیاں نے معاملات طے کر لیے تھے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان نہ چیف الیکشن کمشنر کے حق میں ہے،نہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے حق میں ہے، نہ وہ عدالتوں کے حق میں ہے،ججز کے نام لیکر دھمکیاں دیتا رہا ہے،عمران خان کا تو ایک ہی ایجنڈا ہے کہ وہ کس طرح برسر اقتدار آ جائے اور اسے حکومت مل جائے تو ٹھیک ورنہ پاکستان کے اوپر نعوذباللہ ایٹم بم گر جائے یا پاکستان کو تین حصوں میں تقسیم ہو جانا چاہئے۔ان کاکہناتھا کہ یہ ایسا فتنہ ہے جس کو جب تک ووٹ کی طاقت سے مائنس نہیں کیا جاتا تو یہ ملک میں سیاسی استحکام نہیں آنے دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے مزید 20 سے 25 استعفے منظور ہونے کا امکان