پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ ایک بار پھر التواء کا شکار

Jan 23, 2024 | 17:47:PM

(اشرف خان) قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری ایک بار پھر التواء کا شکار ہو گئی، نگراں حکومت نے نجکاری کا عمل مبینہ طور پر نئی آنے والی حکومت پر چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو گزشتہ سال ستمبر میں جنگی بنیادوں پر شروع کیا تھا اور جنوری 2024ء تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، اس سلسلے میں ایک بین الاقوامی مالیاتی مشیر کا تقرر بھی کیا تھا۔

بین الاقوامی مالیاتی مشیر نے 27 دسمبر کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی، جس کے مطابق پی آئی اے کو دو حصوں میں تقسیم کیا جانا تھا، ایک کور کمپنی جس کی نجکاری کی جانی تھی اور ایک ہولڈنگ کمپنی جس میں پی آئی اے کے تمام قرضہ جات کو منتقل کیا جانا تھا، اس سلسلے میں نجاری کمیشن، وزارت خزانہ اور وزارت ہوا بازی نے کئی بار رپورٹ نگراں وزیراعظم کو پیش کی۔

یہ بھی پڑھیے: سٹاک ایکس چینج میں مثبت اختتام ، 100 انڈیکس میں 514 پوائنٹس کا اضافہ

تاہم، اب تک وزارت خزانہ 261 ارب روپے کی ہولڈنگ کمپنی کی منتقلی پر کوئی فیصلہ نہیں کرا سکی ہے اور 80 ارب کی این او سی جاری کرنے پر فیصلہ نہ کر سکی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے افسران اور مشیر نے اس عمل کو اگلی منتخب حکومت پر چھوڑنے کی تجویز دے دی ہے، اب آنے والی حکومت ہی پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ کرے گی۔

وزارت خزانہ اور بینکوں کے درمیان 261 ارب روپے کی منتقلی کے طریقہ کار پر بھی مذاکرات بے نیتجہ رہے، حکومتی حلقوں کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق خاموشی اختیار کر لی گئی ہے، پی آئی اے کی نجکاری کے دوران فیصلہ سازی نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، ذرائع کے مطابق اس سے کئی ہزار پروازیں متاثر ہوئی ہیں اور کئی لاکھ مسافر کو پریشانی اٹھانی پڑی ہے۔

مزیدخبریں