ق لیگ کے ووٹ شمار ہونے چا ہئیں یا نہیں؟ دوست مزاری کی رولنگ پر ماہرین کی رائے سامنے آ گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ پر ماہرین نےاپنی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہ سپریم کورٹ کےفیصلےکےمطابق ووٹ شمارنہیں ہوگا،کچھ ماہرین نےکہاکہ ارکان نے کس کو ووٹ دینا ہے کس کو نہیں دینا، آئین میں لکھے گئے الفاظ کے مطابق اس کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرے گی، اگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ دیکھا جائے اور اسے بنیاد بنایا جائے تو چوہدری شجاعت کی بات کو ہی حتمی فیصلہ مانا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ پر ماہرین نے ملی جلی رائے کا اظہار کیا،سابق اٹارنی جنرل اور ماہر قانون عرفان قادر نے کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر پارٹی سربراہ کی ہدایت کے برعکس کوئی ووٹ دے گا تو وہ ممبر ناصرف ڈی سیٹ ہوگا بلکہ اس کا ووٹ بھی شمار نہیں کیا جائے گا جبکہ پلڈاٹ کے سربراہ اور پارلیمانی امور کے ماہر احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں نا کہ پارلیمانی پارٹی سربراہ یا پارٹی ہیڈ کے،انہوں نے کہاہے کہ ارکان نے کس کو ووٹ دینا ہے کس کو نہیں دینا، آئین میں لکھے گئے الفاظ کے مطابق اس کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد حمزہ شہباز کا بڑا بیان
ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ پر ماہر قانون سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا اختیار ہوتا ہے کہ کس کو ووٹ دینا ہے، پارٹی سربراہ پارلیمنٹ کا حصہ ہی نہیں ہوتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے نتیجے کا اعلان کرنے سے پہلے چوہدری شجاعت کا خط ایوان میں پڑھ کر سنایا۔ جس کی بنیاد پر مسلم لیگ (ق) کے پرویز الہیٰ کو دیئے گئے تمام 10 ووٹ منسوخ کردیئے تھے۔