وزیراعلیٰ کا انتخاب ،سپریم کورٹ کا تحریری حکم جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے 6 صفحات کا تحریری حکم جاری کیاتحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ صوبے کو بغیر وزیر اعلی اور کابینہ کے نہیں رکھا جا سکتا، یکم جولائی کو فریقین کی مرضی سے حکم دیا تھا کہ حمزہ شہباز ٹرسٹی وزیر اعلیٰ ہو ں گے فریقین کے درمیان موجودہ صورتحال بالکل یکم جولائی والی صورتحال ہو چکی ہے۔
تحریری حکم میں مزید کہا گیا کہ فریقین اپنے جواب 25 جولائی 11 بجے تک جمع کرا دیں کیس کی سماعت پیر کو ایک بجے ہو گی،ڈپٹی اسپیکر کے وکیل متعلقہ ریکارڈ کی فراہمی یقینی بنائیں بالخصوص مسلم لیگ قاف سربراہ کا خط جس پر رولنگ دی گئی۔
فریقین کو سننے کے بعد محسوس کیا کہ انہیں جواب دینے کے لیے وقت چاہیے،ہم نے نوٹ کیا کہ ابھی فریقین ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا جواز دینے سے قاصر ہیںاسی لیے وزیر اعلی حمزہ شہباز خطرے میں ہیں، اس صورتحال میں انہیں منتخب وزیر اعلی نہیں کہا جا سکتا،یہ ایسی ہی صورتحال ہے جیسی یکم جولائی کو تھی۔
تحریری حکم میں مزید کہاگیا کہ صوبے کو بغیر وزیر اعلی اور کابینہ کے نہیں رکھا جا سکتا،ہم نے یکم جولائی کو فریقین کی مرضی سے حکم دیا تھا کہ حمزہ شہباز ٹرسٹی وزیر اعلیٰ ہو نگے،ہمیں یقین دلایا گیا کہ وزیر اعلیٰ اور کابینہ اس درخواست کے فیصلے تک ٹرسٹی کے طور پر کام کریں گے،پنجاب حکومت کے وکلاءڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر وضاحت نہیں دے سکے،عدالت نے حمزہ شہباز، ڈپٹی سپیکر کے وکلاءکا رولنگ پر وضاحت نہ دینا نوٹ کیا ہے،وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز کی موجودہ حیثیت گہرے خطرے میں ہے،موجودہ حالات میں حمزہ شہباز کو منتخب وزیر اعلی نہیں کہا جا سکتا،عبوری حکم میں کہا گیا کہ،عبوری حکم میں مزید کہا گیا کہ یکم جولائی کو ہی حمزہ شہباز کے بطور وزیر اعلی اختیارات محدود کر دیئے تھے،اختیارات اس لئے محدود کئے تھے تا کہ حمزہ شہباز انتظامی اقدامات سے اپنی سیاسی جماعت کے فائدہ نہ پہنچا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:نوازشریف کا پی ڈی ایم کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ