(رضا ملک )بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداران سے منشیات برآمدگی کیس کے معاملے پر اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی کی ہدایت پر معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دیدی گئی، اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی چیف سیکیورٹی افیسر اعجاز شاہ اور ڈائریکٹر فائنانس کے منشیات برآمدگی کے معاملے پر گرفتاری کی تحقیقات کریں گے،چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف فارماسیوٹیکل کیمسٹری پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے،دیگر اراکین میں ڈینزفکیلٹی آف انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر محمد امجد ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف فزکس پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد بزدار ایڈیشنل رجسٹرار محمد بلال ارشاد شامل ہیں۔
تحقیقات مکمل ہونے تک چیف سیکیورٹی افیسر اعجاز شاہ اور فائنانس ڈائریکٹر ابوبکر معطل رہیں گے۔
500 سے زائد نازیبا ویڈیوز برآمدگی
بہاولپور پولیس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر سے منشیات کیساتھ ساتھ نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بھی برآمد ہوئی تھیں،یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر سید اعجاز اور ڈائریکٹر فنانس ابو بکر کے موبائل فونز کا فرانزک مکمل کرلیا گیا تھا اور رپورٹ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی کو ارسال کر دی گئی ۔
پولیس رپورٹ میں جامعہ میں زیر تعلیم منشیات فروش طالبعلم کا سید اعجاز کے ساتھیوں سے رابطے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے،4 روز قبل اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر اعجاذ شاہ سے ڈرگ آئس برآمد ہوئی تھی ملزم کے موبائل فون میں مبینہ طور پر نازیبا ویڈیوز، تصاویر اور دیگر مواد برآمد ہوا تھا،ملزم اعجاز شاہ 24 جولائی تک پولیس حراست میں ہے۔
ادھر وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب نے مکمل طور پر تردید کرتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو خط لکھ دیا،خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی افسران پر درج کیے گئے کیسز جھوٹے ہیں معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آی ٹی) بنائی جائے،خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی مضموم کوشش کی جارہی ہے۔
منشیات برآمدگی پر طلبا کا ردعمل
اسلامیہ یونیورسٹی میں منشیات کے استعمال پر یونیورسٹی کے طلبہ کا ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے ، کچھ طلبا کا کہنا ہے کہ کیمپس میں منشیات کے استعمال میں یونیورسٹی کے بڑے ملوث ہیں، یونیورسٹی میں منشیات بڑے عہدوں پر فائز افراد کے ایماپر لائی جاتی ہے، صرف طلبہ منشیات کی لین دین نہیں کر سکتے، یونیورسٹی کے بڑوں کے ساتھ ہاسٹل وارڈن بھی ملوث ہیں۔
دوسر ی طرف کچھ طلبہ منشیات برآمدگی کو یونیورسٹی کیخلاف سازش قرار دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی میں منشیات کا استعمال آج تک نہیں دیکھا،افواہوں کی بنیاد پر کسی بھی الزام پر یقین نہیں کیا جا سکتا، طلبا کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ سب کچھ ہو رہا ہے تو منشیات میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔