(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کی خلع لینے کی درخواست کو درست قرار دیتے ہوئے شوہر کی درخواست مسترد کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے شہباز کی درخواست پر تحریری حکم جاری کیا ،عدالت نے گیارہ صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کردیا ۔درخواست گزار نے بیوی کی فیملی کورٹ سے خلع لینے کو چلینج کیا ان کا کہنا ہے کہ فیملی کورٹ نے موقف سننے بغیر خلع کی ڈگری جاری کردی،بیوی سے مصالحت کا عدالت نے موقع فراہم نہیں دیا۔بیوی سے معافی مانگے کے لیے تیار ہے بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے دونوں والدین کو چھت کا کرادر ادا کرنا چاہیے۔
درخواست گزار نے کہا کہ 16 دسمبر 2020 کو خلع کی درخواست کی عدالت پیش ہوکر کاپی وصول کی، 24 دسمبر 2020 کو شوہر نے اپنا تحریری بیان عدالت میں جمع کروا دیا 22 فروری 2021 کو بیوی نے عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا،خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی خلع کی ڈگری جاری کی جائے ۔ درخواست گزار نے اہلیہ کا بیان اپنے وکیل کی موجودگی میں کروانے کی استدعا کی،فیملی کورٹ نے بیوی سے نکاح نامے طلب کرنے کی درخواست مسترد بھی کی۔
درخواست گزار کی بیوی کے مطابق پاس کوئی قانونی نقطہ نہیں ہے جس کی بنیاد پر خلع کی ڈگری کو مسترد کیا جاسکے،شوہر کا ذہنی اور جسمانی تشدد کرنا ثابت ہوچکا ہے ۔ خلع لینا خاتون کا حق ہے جب شوہر اسکے حقوق پورے نا کررہا ہو۔فیملی کورٹ نے قانون کے مطابق خلع کی ڈگری جاری کی ہے ۔ عدالت درخواست گزار کی درخواست کو مسترد کرتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ کی زیر صدارت آج اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس