دعا زہرا کیس سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دعا زہرا بازیابی کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف والدین اپیل کی سماعت ہوئی۔ جس میں یہ کہا گیا کہ دعا زہرا کی والد سے ملاقات بس5 منٹ ہوئی اور موقف اپنایا کہ اس کیس میں میڈیکل بورڈ نہیں بنا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نےاس موقف پرریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر لڑکی کو لایا گیا اور مرضی پوچھ لی گئی، سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی کو اپنی مرضی سے جانے کی اجازت دی، اب آپ کیا چاہتے ہیں؟ اس معاملے میں چائلڈ میرج کی بات تو سمجھ آتی ہے لیکن اغوا کا دعویٰ سمجھ نہیں آرہا، لڑکی دو عدالتوں میں اپنی مرضی سے جانے کا بیان دے چکی ہے۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے اس کیس ک متعلق مزید کہا کہ دو عدالتوں میں بیانات بھی ہوگئے، آپ کو کیا مسئلہ ہے، جب لڑکی خود بیانات دے رہی ہے، آگر آپ سے ملکر بھی وہ کہے کہ مجھے شوہر کے ساتھ جانا ہے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟ جس پر دعا کے والد کوئی جواب نا دے سکے۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ’’ اللہ نے بچہ شروع سے آزاد پیدا کیا ہے، ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، لیکن بچی کے بیانات ہو چکے ہیں، آپ کسی پر الزام نہیں لگا سکتے کہ اس پر زبردستی کی گئی، اغوا تو ثابت ہی نہیں ہوتا، کم عمری کی شادی سمجھ آتی ہے، آپ اور آپ کی بیگم سکون سے بیٹی سے مل لیں 6 گھنٹے یا جتنے آپ چاہیں، بچی نے مرضی سے شادی کی اور اس کی بھی خواہشات ہیں، اصل میں آپ یہ چاہتے ہیں کہ عدالت اس شادی کا تعین کرے کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں؟۔
والد مہدی کاظمی نے موقف پیش کیا کہ جی میں یہی چاہتا ہوں، لڑکی ابھی چھوٹی ہے، ہمارے ہاں ولی کے بغیر شادی نہیں ہوتی۔جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ شادی کی حیثیت کو چیلنج تو صرف لڑکی کر سکتی ہے، قانون تو واضح ہے، سندھ کے قانون کے تحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا،ہم بچی سے زبردستی نہیں کر سکتے۔
اس کیس کے متعلق جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائر کر سکتے ہیں، آپ سول سوٹ دائر کر سکتے ہیں، قانونی نکات کو سمجھیں، ہمیں کیس کی حساسیت کا اندازہ ہے مگر جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں، آپ میرج ایکٹ پڑھ لیں، لڑکی کی شادی کو صرف لڑکی ہی چیلنج کر سکتی ہے، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا، اگر 16 سال سے کم عمر میں بھی شادی ہو تو نکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کر سکتے، بھلے سے کم عمری میں نکاح ہو نکاح ختم نہیں ہوتا۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد جبران ناصر نےمیڈیا ٹاک کی جس میں انہوں نے کہا کہ دعا زہرا کا نکاح نامہ جعلی نہیں ۔ نکاح نامہ کسی فورم پر جعلی ثابت نہیں ہوا ۔سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ آبزوریشن کی ختم کردیں اب ہم نئے میڈیکل بورڈ کے لیے جا سکتے ہیں۔ دعا زہرا کی عمر کا معاملہ اب دوبارہ ٹرائل کورٹ میں بھی اٹھائیں گے
اور ہم نے اپنا کیس کو لڑا عدالت نے مناسب فیصلہ جاری کیا ۔عدالت نے عمر کے حوالے سے متعلقہ درخواست کو ختم کردیا ۔ہم سیکرٹری صحت سے نئے میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کردیں گے ۔ہمیں یقین ہے کہ میڈیکل رپورٹ ہمارے حق میں ہوگی۔