بدقسمت سفر کی داستان ،بدقسمت مسافروں کے نام
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) سیاحتی آبدوز ٹائٹن کے مسافروں نے اپنے سفر کا آغاز 1911 میں غرق ہونے والے ٹائی ٹینک جہاز کے بدقسمت مسافروں کی داستان کو مکمل کرنے کیلئے شروع کیا لیکن بدقسمتی سے اپنا نام بھی انہیں مسافروں میں شامل کروا بیٹھے،ٹائٹن نامی سیاحتی آبدوز نے 18 جون کو بدقسمت سفر کا آغاز کینیڈا کے علاقے نیو فاونڈ آئس لینڈ سے 3 سیاحوں سمیت 5 افراد کے ہمراہ شروع کیا، ان 5 بدقسمت لوگوں میں پاکستانی نژاد ارب پتی تاجر 48 سالہ شہزادہ داود ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان داود ,73 سالہ پاول ہینری ، 61 سالہ اوشیئن گیٹ سی ای او سٹاکٹن رش اور 58 سالہ ہامش ہارڈنگ شامل تھے۔
آبدوز ٹائیٹن نے600 میل دوربحراوقیانوس میں بارہ ہزار500فٹ کی گہرائی میں ڈوبےٹائی ٹینک بحری جہاز کی باقیات کو دیکھنے جانا تھا جو 1912میں اپنے پہلے سفر کے دوران ہی تباہ ہو گیا تھا، سیاحتی آبدوز کا رابطہ سفر کے ایک گھنٹے45منٹ بعدہی سطح سمندر پرموجود اپنی ٹیم سے منقطع ہوگیا، امریکی بحریہ کے اعلیٰ عہدیدار کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’’ٹائٹن آبدوز ‘‘ کا جب کنٹرول سٹیشن سے رابطہ منقطع ہوا امریکی بحریہ کو اس کے فوراً بعد ہی آبدوز کے تباہ ہونے کا پتا چل گیا تھا، جب سیاحتی آبدوز کا کنٹرول سٹیشن سے رابطہ منقطع ہوا تھا اس کے فوراً بعد سمندر کی تہہ سے دھماکے جیسی آواز سنی گئی تھی، جس کی اطلاع امریکی کوسٹ گارڈ کمانڈر کو دی تھی۔
آبدوز کے لاپتہ ہونے کےبعد بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا، جس میں امریکی اورکینیڈین بحریہ سمیت برطانیہ اور فرانس کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں نے بھی حصہ لیا،تاہم کامیابی نہ ملنے پر سرچ ٹیموں نے تلاش کا ایریا14ہزارمربع میل کردیا،جو کہ امریکی ریاست کنیٹی کٹ کے رقبےسےبھی دوگنا تھا،لاپتہ ہونے کے5دن بعدسرچ اینڈریسکیو ٹیموں کوحادثے کا شکار ہونے والی آبدوز کا کچھ ملبہ مل گیا، جو کہ غرقاب بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے سے487 میٹر دور سے ملا، ٹائیٹن آبدوز کا ملبہ ایسے علاقے میں ہے جہاں ٹائٹینک کا کوئی ملبہ پہلے سے موجود نہیں ۔
ماہرین کے مطابق ٹائٹین آبدوز کا سیاحتی مشن8گھنٹے کا تھا، ممکن ہے کہ یہ ٹائٹینک کے ملبے تک پہنچنےسےپہلےہی تباہ یا کسی حادثے کاشکار ہوگئی،غرقاب ہونے والی آبدوز ٹائٹین کی مالک کمپنی اوشین گیٹ کے شریک بانی گیولرمو سوہنلین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر زیر آب دباؤ کے باعث آبدوز پھٹ گئی ہوگی، اوشین گیٹ کی 18 جون کو لاپتہ ہونے والی آبدوز کا ملبہ ملنے کی خبر سامنے آنے کے بعد اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں گیولرمو سوہنلین کا کہنا تھا کہ اگر سمندر کی تہہ میں کوئی ملبہ ملا ہے تو میرے لیے بلکل بھی تعجب کی بات نہیں کیونکہ ہمارا پروٹوکول تھا کہ اگر رابطہ ٹوٹ جائے تو پائلٹ آبدوز کو تہہ تک لے جائے گا، میرا شروع سے یہی خیال تھا کہ اسٹاکٹن نے بھی یہی کیا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:جان لیوا ہیٹ سٹروک کا الرٹ جاری
حادثے کا شکار ہونے والی آبدوز کا ملبہ غرقاب بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے سے 1600 فٹ (487 میٹر) دور ہے، یہ ایک ایسے علاقے میں ہے جہاں ٹائٹینک کاکوئی ملبہ پہلے سے موجود نہیں ہے،زیرِ سمندر ملبہ ملنے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد ریسکیو ماہر ڈیوڈ مرنز نے کہا تھا کہ یہ ملبہ لینڈنگ فریم کا ہے اور یہ لینڈنگ فریم آبدوز کے پچھلے حصے پر لگی تھی، آبدوز کا خول جس میں مسافر موجود تھے وہ نہیں ملا، یہ ملبہ تصدیق کرتا ہے کہ آبدوز کے ساتھ کچھ بُرا ہو چکا ہے۔
امریکی بحریہ کے سنیئر اہلکار نے بتایا کہ امریکا نے آبدوز کی تلاش کے لیے اعلیٰ خفیہ صوتی سراغ رساں نظام کا استعمال کیا،ان کا کہنا تھا کہ ٹائٹن کا رابطہ منقطع ہونے کے بعد سمندر کے نیچے دھماکے سے ملتی جلتی آواز سنائی دی جس کی اطلاع کوسٹ گارڈ کمانڈر کو دی تھی،آبدوز تباہ ہونے کے حتمی شواہد نہیں تھے اس لیے سرچ آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔