سویلین کے ملٹری ٹرائل کیخلاف کیس؛جسٹس فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ملٹری ٹرائل کیخلاف کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 9 رکنی لارجر بنچ کی گزشتہ روز کی سماعت سے متعلق نوٹ اپ لوڈ کیا تھا،جسٹس قاضی فائز عیسی کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے اپلوڈ ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ہٹا دیا گیا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے نوٹ میں کہاہے کہ کبھی کسی مقدمے کی سماعت سے انکار نہیں کیا،چیف جسٹس سے کبھی یہ بھی نہیں کہا کہ مجھے کسی رجسٹری بھیجا جائے،کبھی رجسٹرار آفس کو کسی نوعیت کا مقدمہ لگانے کا نہیں کہا، ہمیشہ کوشش رہی کہ ہر فیصلہ آئین و قانون کے مطابق کروں۔
سینئر جج سپریم کورٹ نے اپنے نوٹ میں کہاہے کہ خود کو سویلین کے ملٹری ٹرائل کیخلاف مقدمے سے کو دستبردار نہیں کررہا،یہ مقدمہ سنا تو اپنے آئینی و قانونی موقف کی خلاف ورزی کروں گا،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی معطلی کے بعد سے کسی بنچ میں نہیں بیٹھا۔
جسٹس قاضی عیسیٰ نے اپنے نوٹ میں مزید کہاہے کہ چیف جسٹس پاکستان کو تمام ججز کی رائے لینی چاہئے، عدالت عظمی جیسا آئینی ادارہ فرد واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتا،چیف جسٹس نے اپنے ساتھیوں کو بلا وجہ غیر ضروری کشمکش میں الجھا دیا ہے، جسٹس طارق مسعود نے بھی شروع میں کسی بنچ میں بیٹھنے سے کنارہ کشی اختیار کی۔
نوٹ میں کہا گیاہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کا اطلاق چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر ہوتا ہے، جسٹس طارق مسعود کے موقف کا احترام کرتا ہوں اسی طرح وہ میرے موقف کا احترام کرتے ہیں، ججز کا اتفاق برقرار رہے تاکہ کسی کو شک نہ ہو کہ مخصوص فیصلے کیلئے خصوصی بنچ تشکیل دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی ایک اور وکٹ گر گئی