(عثمان خان)قومی اسمبلی اجلاس میں خواجہ آصف کا اظہار خیال،وزیردفاع کو مائیک دینے پر اپوزیشن کا ہنگامہ ،احتجاج،اپوزیشن کےایوان میں آپریشن نامنظور کے نعرے،جے یو آئی کے ارکان بھی احتجاج میں شریک ہوگئے۔وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرینگے جو متنازعہ ہو۔یہ کل بھی 9مئی والے تھے، آج بھی 9مئی والے ہیں۔یہ اپنی اوقات دکھا رہےہیں،اپوزیشن شہدا کیخلاف اور دہشت گردوں کیساتھ کھڑی ہے۔ان کا لیڈر جنرل باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن دینے کی باتیں کرتاتھا ۔بجلی چوری بھی یہ کرتے ہیں ۔اور احتجاج بھی یہ کرتے ہیں۔ وزیردفاع خواجہ آصف کاآپریشن عزم استحکام کا معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کااعلان کہاایسا کوئی فیصلہ نہیں کرینگے جو متنازعہ ہو۔اپیکس کمیٹی کے فیصلو ں کووفاقی کابینہ میں لے کرجائیں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں شروع ہوا تو اپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا ،اپوزیشن ارکان واپس آئے تو سپیکر کے وزیردفاع کو مائیک دینے پر دوبارہ تنازع شروع ہوگیا،اپوزیشن نے ہنگامہ کردیا ،نعرے بازی کی ۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ میں بولوں گا،کوئی نہیں روک سکتا،ایوان میں بلیک میلنگ نہیں چلے گی۔اقلیتوں کا ملک میں رہنے کا برابر حق ہے،اپوزیشن جو مسئلہ اٹھانا چاہتی ہے،اسکا بھی جواب دونگا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی مذہبی اقلیت محفوظ نہیں،ایپکس کمیٹی کے فیصلے وفاقی کابینہ میں لیکرجارہے ہیں،یہ 9مئی والے ہیں اور ہمیشہ 9مئی والے رہیں گے،بجلی یہ چوری کرتے ہیں، بندکرتے ہیں تو احتجاج کرتے ہیں،یہ نہ ملک ،نہ ایوان، نہ آئین کیساتھ ہیں، صرف اپنی سیاست کیساتھ ہیں،اپوزیشن والے اپنی اوقات دکھا رہےہیں۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کا معاملہ پارلیمنٹ میں بھی لائینگے، اندر بیٹھا لیڈربھی روز پینترے بدلتاہے،ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرینگے جو متنازعہ ہو، ان کا لیڈر جنرل باجوہ کو تاحیات ایکسٹیشن کی باتیں کرتاتھا، اپوزیشن مظاہرہ کرکےشہدا کیخلاف اور دہشتگردوں کیساتھ کھڑی ہے،یہ آج بھی 9 مئی کے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے،اپوزیشن گالی اور تشدد کی سیاست کرنا چاہتی ہے۔
وزیردفاع کی تقریر کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کیلئے ملتوی کردیا گیا۔