دولت اسلامیہ کی نام نہاد 'پاکستان صوبے' سے پہلی ویڈیو وائرل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) بی بی سی کی ایک رپو رٹ میں کہا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ نے نام نہاد 'پاکستان صوبے' کے نام سے اپنی پہلی ویڈیو جاری کر دی ہے جس میں جنوری میں کیے گئے ہزارہ بر ادری پر ایک حملے کا ذکر ہے۔اس ویڈیو کو دیکھ کر خوف محسوس ہوتا ہے کہ یہ لو گ کتنے شدت پسند ہیں۔
تفصیلات کے مطا بق بی بی سی مانیٹرنگ کا کہنا ہے کہ نو منٹ 18 سیکنڈز کی اس ویڈیو کو جس کا عنوان ' بڑی جنگوں کے کھلاڑی' رکھا گیا ہے، 19 مارچ کو ٹیلی گرام پر جاری کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں ایک نامعلوم نقاب پوش شدت پسند کو دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ شخص نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی جانب سے دو جنوری کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو پکڑنے اور بعدازاں انھیں ہلاک کرنے کے واقعے کا ذکر کرتا ہے۔
پاکستان میں اس شدت پسند تنظیم نے مئی 2019 میں 'ولایت پاکستان' کے نام سے اپنی نئی شاخ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد رواں برس کے آغاز میں ہزارہ کان کنوں کو قتل کرنے کا واقعہ تنظیم کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا۔ البتہ حالیہ چند ماہ سے ان کے حملوں کی شدت میں کمی دیکھی گئی ہے۔
ویڈیو میں یک نامعلوم نقاب پوش شخص دو دیگر افراد کے درمیان ایک کھلے مقام پر کھڑا دکھائی دیتا ہے۔بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق اس ویڈیو میں یہ شخص اردو زبان میں بول رہا ہے۔اس ویڈیو میں بظاہر ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے گلے کاٹے جانے کے دلخراش مناظر بھی دکھائے گئے ہیں۔ جہاں ان افراد کو قتل کیا گیا وہاں پس منظر میں نام نہاد شدت پسند تنظیم کا سیاہ اور سفید رنگ والا جھنڈا بھی دکھائی دیتا ہے۔
بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق اس ویڈیو میں براہ راست یہ نہیں کہا گیا کہ جن افراد کو اس ویڈیو میں قتل کرتے دکھایا گیا ہے وہ دو جنوری کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد ہیں لیکن بظاہر یہی لگتا ہے کہ یہ جنوری والا واقعہ ہی ہے۔اس ویڈیو میں نام نہاد 'پاکستان صوبے' کے نام سے ایک لوگو بھی لگا نظر آتا ہے۔ اس میں اسلامی مہینے شعبان کی تاریخ درج ہے جس کا آغاز رواں ماہ 14 مارچ کو ہوا ہے۔
شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے مئی 2019 میں انڈیا اور پاکستان کے لیے اپنی دو نئی شاخوں 'ولایت ہند' اور 'ولایت پاکستان' کے قیام کا اعلان اپنے سوشل میڈیا کے ذریعے کیا تھا ۔ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت پہلے بھی یہ کہتی رہی ہے کہ ملک میں پہلے سے موجود شدت پسند گروہ نام نہاد شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کا نام استعمال کر رہے ہیں۔