(ویب ڈیسک)نیپرا کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی پیداوار کے لیے ایندھن کی لاگت پچھلے مہینے کے مقابلے میں فروری میں 28.5 فیصد کمی کے ساتھ 8.01 روپے فی یونٹ ہوگئی ہے جو سال بہ سال لاگت میں 10.3 فیصد کمی ہے۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے کہا کہ ایندھن کی لاگت میں کمی ہائیڈل کی بنیاد پر بجلی کی پیداوار میں 39.2 فیصد سالانہ اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے، جس کے لیے ایندھن کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ فروری میں بجلی کی پیداوار میں ہائیڈل کا حصہ 26.5 فیصد ہوگیا ہے جو اس سے ایک ماہ قبل 9.4 فیصد اور ایک سال قبل 18.2 فیصد تھا۔
ضرور پڑھیں :پیٹرول سبسڈی دینے پر آئی ایم ایف نے تحفظات کا اظہار کر دیا
رپورٹ کے مطابق نیوکلیئر بجلی کی پیداوار بھی قدرے سستی رہی ہے جس میں سالانہ بنیاد پر 86 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس طرح ایندھن کی لاگت میں مجموعی طور پر کمی آگئی ہے۔نیوکلیئر بجلی کے حصے میں فروری میں گزشتہ ماہ کے 22 فیصد کے مقابلے میں 24.3 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ فروری 2022 میں 12.5 فیصد تھا۔ایندھن کی لاگت فی یونٹ صرف 1.07 روپے ہے جو سوائے قابل تجدید توانائی کے سب سے سستا ذریعہ ہے۔
بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے پر انحصار 4 فیصد سالانہ بنیاد پر کم ہوا ہے، جس میں مقامی طور پر بنائے گئے کوئلے کے پلانٹس بھی شامل ہوگئے ہیں، کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں فی یونٹ لاگت ایک ماہ کے فرق سے 21.7 فیصد سے 12.57 فیصد کم ہوئی ہے۔بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے کا حصہ گزشتہ ماہ 14.1 فیصد رہا جو جنوری میں 28.7 فیصد تھا۔
سولر پاور کی پیداوار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 41.1 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ فرنس آئل سے پیداوار میں 79.5 فیصد کمی آئی ہے ،ایل این جی کے استعمال میں ماہانہ بنیاد پر 6.6 فیصد سے 23.36 فیصد اضافہ ہوا ہے۔بجلی کی پیداوار میں آر ایل این جی کا حصہ فروری میں بڑھ کر 18.9 فیصد ہوگیا جو اس سے ایک ماہ قبل 15.1 فیصد تھا۔مالی سال 23-2022 کے ابتدائی 8 ماہ میں ایندھن کی اوسط لاگت سالانہ بنیاد پر 18.6 فیصد سے 9.24 فیصد ہوگئی ہے۔