بھارت میں ویکسین کا کال پڑ گیا، کورونا سنٹرز بند
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)بھارتی شہر دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے ویکسین نہ ملنے اور دی گئی ویکسین ختم ہونے کی وجہ سے دہلی حکومت کونوجوانوں کی ویکسی نیشن بند کرنا پڑرہی ہے اور تمام سنٹرز بند کر رہے ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعلیٰ کیجریوال نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ویکسین ختم ہونے کی وجہ سے ہمیں ویکسینیشن سنٹر بند کرنے کا بہت افسوس ہے۔ مرکز سے جیسے ہی ویکسین ملے گی سنٹر چالو ہوجائیں گے۔ انہوں نے ملک میں ویکسین کی دستیابی فوری بڑھانے کیلئے مرکزی حکومت کو چار مشورے دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت بھارت بایوٹیک سے فارمولہ لیکر ویکسین بنانے والی دوسری کمپنیوں کو دے اور فوری طورپر انہیں تیاری شروع کرنے کی ہدایت دے،غیرملکی ویکسین کے بھارت میں استعمال کی اجازت دی جائے اور ریاستوں کی جگہ مرکزی حکومت خود غیرملکی کمپنیوں سے ویکسین خریدے، جن ممالک نے اپنی آبادی سے زیادہ ویکسین جمع کررکھی ہے بھارتی حکومت ان سے دینے کی درخواست کرے اور غیرملکی کمپنیوں کو بھی بھارت میں ویکسین بنانے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہاکہ دہلی میں تین مہینے میں تمام کا ویکسینیشن کرنے کے لئے ہر مہینہ 80لاکھ ویکسین کی ضرورت ہے لیکن مرکز نے دہلی کا جون کا کوٹہ کم کرکے 8لاکھ ڈوز کردیا ہے۔ اگر دہلی کوہر مہینہ آٹھ لاکھ ویکسین ملی تو تمام بالغان کا ویکسنیشن کرنے میں 30مہینے لگ جائیں گے تب تک کورونا کی نہ جانے کتنی لہریں آئیں گی اور نہ جانے کتنے مزید لوگوں کی موت ہوجائے گی۔دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی میں کورونا کی رفتار کم ہوگئی ہے۔ گزشتہ 24گھنٹوں میں صرف 2200کورونا کے کیس آئے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں انفیکشن کی شرح بھی کم ہوکر صرف 3.5فیصد رہ گئی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کورونا کا ختم ٹل گیا ہے۔ کورونا کا خطرہ ابھی بھی ہے۔ ہمیں کورونا سے بچاؤ کے تمام اقدامات کرنے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے نوجوانوں کے لئے جتنی ویکسین بھیجی تھی وہ ختم ہوگئی ہے۔ اس لئے نوجوانوں کے ویکسنیشن سنٹر آج بند کردیئے جارہے ہیں۔ کچھ ویکسین کی ڈوز بچی ہیں جو کچھ ویکس نیشن سنٹروں میں دی جارہی ہے اور وہ بھی ختم ہوجائے گی اور دہلی میں نوجوانوں کے ویکسی نیشن کے تمام سنٹر بند ہوجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ کورونا کی تیسری لہر سے دہلی اور ملک کو بچانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کم از کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ویکسین کی حفاظت فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن میں سبزی کیوں فروخت کی، پولیس تشدد سےنوجوان مارا گیا