(24 نیوز) چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے نیب کے 19 مئی کے نوٹس کا تحریری جواب جمع کروا دیا۔
عمران خان کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ نیب کے بھیجے گئے نوٹس سے واضح ہے کہ ان الزامات کی بنیاد وفاقی کابینہ کی جانب سے دسمبر 2019 میں رازدارانہ معاہدے کی منظوری ہے، 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں موجود ہے جس سےکسی قسم کا کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ میں ذاتی طور پر این سی اے اور ملک ریاض کے درمیان طے شدہ معاہدے کا حصہ نہیں تھا لہذٰا اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں، نیب کی جانب سے کرپشن کے الزامات من گھڑت، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔
عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ میں نے یا میری اہلیہ نے ٹرسٹی کےطور پر کسی بھی اراضی یا دیگر ذرائع سے کوئی مالی فائدہ نہیں اٹھایا، کابینہ نے اس رازدارانہ معاہدے کی منظوری متفقہ طور پر قانون کے مطابق دی تھی، نیب میں پیش ہونے سے قبل جمع کروائے گئے گزشتہ جواب میں اپنے اعتراضات سے آگاہ کر چکا ہوں۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ نیب کی انکوائری رپورٹ 9 مئی کو میری غیرقانونی گرفتاری کے بعد موصول ہوئی تھی جو پولیس لائنز میں رہ گئی، درخواست ہے کہ انکوائری رپورٹ کی ایک کاپی میری زمان پارک کی رہائشگاہ پر پہنچائی جائے۔
عمران خان کی جانب سے جمع جواب میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے ضروری دستاویزات فراہم نہ کرنے کا الزام بھی غلط ہے، نیب کے کال اپ نوٹس کے جواب میں میری دسترس میں موجود تمام دستاویزات جمع کروائی جا چکی ہیں۔