بجٹ آئی ایم ایف بنائے گی، تو حکومت کی کیا ضرورت: سلیم بخاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرخ احمد) سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا ہے کہ اگر بجٹ آئی ایم ایف بنائے گی تو پھر حکومت کی کیا ضرورت ہے۔
24 نیوز کے ٹاک شو ’دی سلیم بخاری شو‘ میں ناروے، آئرلینڈ اور اسپین کی جانب سے 28 مئی کو فلسطین کو بطور ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ یہ اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑا سفارتی جھٹکا ہے، اس لیے اسرائیلی حکومت کے پیٹ مروڑ اُٹھ رہے رہے ا ور ان کی راتوں کی نیندیں اُڑ گئیں ہیں، یہ کامیابی حماس ، فلسطینی مظلوم عوام اور ان لوگوں کی فتح ہے جنہوں نے اپنے ممالک میں احتجاج کر کے اپنی حکومتوں کو مجبور کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا مسلم اُمہ کا فلسطین کے مسئلے پر رویہ انتہائی سرد تھا اور زیادہ تر وہ ممالک جو فلسطین کی حمایت میں پاور فل رول ادا کرسکتے تھے انہوں نے بھی کوئی خاص رد عمل کا مظاہرہ نہیں کیا، ساتھ ساتھ اسلامک تنظیموں نے بھی کوئی اہم رول ادا نہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’’حکومت پانچ سال پورے کرتی نظر نہیں آتی‘‘
پاکستان کے رویے پر تبصرہ کرتے ہوے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کشمیر کمیٹی جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمان تھے اور وہ ایک لمبے عرصے تک اس کمیٹی کے سربراہ رہے انہوں نے کشمیر کے لیے کچھ نہیں کیا، اسی طرح حکومت نے بھی پچھلے 7 ماہ میں فلسطینی کاز کے لیے کچھ نہیں کیا، فلسطین میں جاری نسل کشی اور ظلم و بربریت پر بھی ہمارے حکمرانوں نے کیا کیا؟ سوائے ایران کے کسی مسلم ملک نےعملی طور پراسرائیل کو اس کی زبان میں جواب نہیں دیا، ایران نے اسرائیل کے اس غرور کو توڑا کہ کو ئی بھی اسرائیل پر حملہ نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریکیں جب ایک بات شروع ہو جاتی ہیں پھر وہ ایک نہ ایک دن اپنے منطقی انجام کوضرور پہنچتی ہیں، امریکہ اور اس کے حریفوں کو باور کر لینا چائے کہ ایک دن فلسطین ضرور حقیقت بن کے رہے گی، اب تک دنیا کے 173 میں سے 140 ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکی ہیں تو اب امریکہ کی انکھیں بھی کھل جانی چاہیے۔
پی ٹی آئی کے رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کےلیے جوڈیشل کمیشن کے مطالبہ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے شدید الفاظ میں تحریک انصاف کے رہنما پر حملے کی مذمت کی اور اس کی شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا، ان کا کہنا تھا سیاستدانوں پر اس قسم کے حملوں کی واشگاف الفاظ میں مذمت کرنی چاہیے چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ہوں، تحریک انصاف کے اس بیان پرکہ یہ کسی خلائی مخلوق کا کام ہے، اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا پی ٹی آئی سے بہتر کون جانتا ہے کہ خلائی مخلوق کیا ہوتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی ہر واقعہ کو اداروں سے جوڑنے کی کوشش کرتی ہے اور اداروں کو متنازع بنانے کی کوشش کرتی ہے جبکہ مذکرات بھی وہ فوج سے ہی کرنا چاہتی ہے، خط بھی فوج کے سربراہ کو ہی لکھنا چاہتی ہے اورتحریک انصاف کےسربراہ کے اس بیان کا زکر کیا جس میں ان کا کہنا تھا میں تھک گیا ہوں انتظار کر کر کے آرمی چیف میرے سے مزاکرات کیوں نہیں کرتے، مولانا صاحب سے اپوزیشن رہنماوں کی ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کے پی ٹی آئی مولانا کی پارٹی کے ساتھ مل کر تحریک چلانا چاہتی ہے اور وہ مولانا کی سٹریٹ پاور بھی ساتھ شامل کر کے اپنی طاقت کو ڈبل کرنا چاہتی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے بجٹ بنانے پر اظہار رائے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا ہماری حکومت اتنی اپاہج ہو چکی ہے کہ آج پاکستان کا بجٹ بھی نہیں بنا سکتی، کیا حکومت آئی ایم ایف کو یہ بھی نہیں کہ سکتی کہ آپ اپنی شرائط بتائیں ہم ان کو پورا کرنےکی کوشش کرتے ہیں، لیکن حکومت نے تو اپنے ہونے کا ثبوت بھی کھو دیا، کیا ہماری حکومت اس قابل بھی نہیں تو پھر ان وزیروں مشیروں کی کیا ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’’خان صاحب باہر آئے کے آئے‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بحثیت پاکستانی مجھے بہت شرمندگی ہو رہی ہے، جو لوگ اس معاشرے کا حصہ نہیں ہیں جن کو پاکستانی عوام کی مشکلات کا اندازہ نہیں ہے وہ کیسےپاکستان کا بجٹ بناسکتے ہیں؟ اگر بجٹ آئی ایم ایف نے ہی بنانا ہے تو وزیر خزانہ کی کیا ضرورت ہےبلکہ ایسی حکومت کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
بخاری صاحب نے کہاحکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات ، گیس بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ سے پہلے ہی عوام کی چیخیں پہلے ہی ساتویں اسمانوں تک پہنچ چکی ہیں تو موجودہ بجٹ غربت کی چکی میں پسی عوام کا کیا حال کرے گا، حکمرانوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا ہے اور نہ ہی ہم کچھ سیکھنے کو تیار ہیں، انہوں نے خطرناک انجام سے خبردار کیا۔