فرانس سے معافی مانگی نہ مانگوں گی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) ایمانویل میکرون کے حوالے سے اپنے بیان پر نہ تو فرانس سے معافی مانگی ہے اور نہ ہی مانگوں گی۔ مغرب آزادی اظہار رائے کے نام پر منافقت اور تکبر سے کام لے رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ ایمانویل میکرون کے حوالے سے اپنے بیان پر نہ تو فرانس سے معافی مانگی ہے اور نہ ہی مانگوں گی۔ایک انٹرویو میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مغرب آزادی اظہار رائے کے نام پر منافقت اور تکبر سے کام لے رہا ہے، فرانسیسی صدر کے بارے میں ٹویٹ پر ان کو توہین محسوس ہوتی ہے اور پیغمبر اسلام پر ہتک آمیز حملے کو اظہار رائے کی آزادی کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرانس ہم سے توقع کرتا ہے کہ ہم آزادی اظہار رائے کا احترام کریں تو پھر میکرون کی باری پر آزادی اظہار رائے کہاں چلا گیا؟اپنی ٹوئٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیریں مزاری نے بتایا کہ میں نے جس ذریعے سے خبر پڑھی، جب اس کے ذرائع نے معافی مانگ لی اور کہا کہ خبر غلط تھی تو مجھے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنی پڑی۔
انھوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر میکرون نے کہا میرے بیان سے ان کو توہین محسوس ہوئی کیونکہ میں نے ان کا موازنہ نازیوں سے کیا، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ ہمارے پیغمبر پر حملہ کرتے ہیں، ان کی ہتک کرتے ہیں، جب قرآن جلاتے ہیں تو ہمیں غصہ نہیں آتا؟ مسلمانوں کو توہین محسوس نہیں ہوتی، یہ ایک ستم ظریفی اور منافقت ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا میں نے تو یہ مسئلہ بھی اٹھایا تھا کہ آپ کی نن تو اپنا مذہبی لباس ہر جگہ پہنتی ہیں لیکن آپ مسلمان عورت کو کہتے ہیں اس کو عوامی مقامات پر حجاب پہننے پر جرمانہ ہو گا، یہ کون سی آزادی ہے؟ کیا یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہے؟