ضرورت پڑی تو لائن آف کنٹرول پر ہوںگا،شعیب اختر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)دنیا کے تیز ترین فاسٹ باﺅلرشعیب اختر کا کہنا ہے کہ محمد آصف جیسا شاندار باﺅلرکرکٹ کی تاریخ میں کبھی نہیں آیا ، مجھے انہیں 2006ء میں ایک نہیں دو بلے مارنے چاہیئں تھے،پاکستان میں اس جیسا فاسٹ باﺅلر کبھی پیدا ہی نہیں ہوا۔ میں نے 2006ءمیں ایک بار اسے بیٹ سے مارا تھا۔ سیالکوٹ سٹالینز کے فاسٹ باﺅلر 2006ءسے الٹی حرکتیں کررہے تھے ، وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ آصف اس وقت بھی میچ فکسنگ میں ملوث تھا لیکن اس کا دھیان کھیل سے زیادہ دوسری چیزوں پر تھا، انہیں آصف کی ذاتی زندگی سے کوئی لینا نہیں لیکن ان کے طرز عمل پر کافی مایوس تھے۔
تفصیلا ت کے مطا بق شعیب اختر کا کہنا ہے کہ بابراعظم کو تینوں فارمیٹس کا کپتان مقرر ہونے کے بعد اب خود منوانے کے لئے اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شعیب اختر کا کہنا تھا وہ ذہنی طور پر 2005ء میں ریٹائر ہوچکے تھے، اگر آج کھیل رہے ہوتے تو سپیڈ گنز پر ان کی رفتار 170 کلومیٹر فی گھنٹا ہوتی، وقار یونس نے ان کا رن اپ ٹھیک کروانے میں بہت مدد کی اور وسیم اکرم نے ہر موقع پر مجھے بھرپور سپورٹ کیا، ہمیں آج کے نوجوان کرکٹرز کی سپورٹ کرنا ضروری ہے،خواہش ہے فرسٹ کلاس کرکٹرز زیادہ سے زیادہ کمائیں ، اگر وہ پی سی بی کے سربراہ بنے تو تنخواہ نہیں لیں گے۔شعیب اختر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 1993ءمیں جب وہ کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں رہائش پذیر تھے تو اردو سپیکنگ نے ان کی بہت مدد کی اور انہوں نے مہاجر لڑکوں کی وجہ سے ہی کرکٹ کھیلی۔سیاست میں آنے کے بارے میں سوال پر ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں الیکشن لڑوں تو جیت جاﺅں گا۔ شعیب اختر کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ڈیبیو 1994ء میں ہوجانا چاہئے تھا تاہم انہیں 1997ء تک انتظار کرنا پڑا، ورلڈ کپ 1999ء فائنل میں قومی ٹیم کی شکست کے بعد انہیں نیب نے بھی طلب کیا تھا۔بھارتی کھلاڑیوں کی تعریف کرنے کے حوالے سے سوال پر شعیب اختر کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے لیے میرے دل میں کوئی نفرت نہیں ہے، پاکستان کو میری ضرورت پڑی تو لائن آف کنٹرول پر ہوںگا۔ شعیب اختر کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2002ء میںفکسرز کو ہوٹل کے کمرے میں بند کرکے پیٹا، فکسرز کی جانب سے انہیں گاڑیوں، گھر اور پیسوں کے علاوہ کپتانی کی بھی آفر کی گئی تھی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔شعیب اختر کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اس واقعے کے بعد آصف سے معافی بھی مانگی لیکن آصف نے اس وقت کے کپتان شعیب ملک کے پاس جاکر الٹی میٹم دیا کہ یا تو اب ٹیم میں شعیب اختر رہے گا یا میں۔