(ایم وقار)معروف دانشور،شاعر،ادیب ،نقاد اورشہرہ آفاق ملی نغموں کے خالق جمیل الدین عالی کی آج نویں برسی ہے،انہوں نے جو بھی لکھا خوب لکھا،جیوے جیوے پاکستان اور اے وطن کے سجیلے جوانوجیسے نغموں سے شہرت پائی۔
20 جنوری 1925ءکو دہلی کے ایک علمی وادبی گھرانے میں پیدا ہونے والے جمیل الدین عالی نے بیک وقت شاعر، ادیب، محقق اور کالم نگار کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا،ان کے دادا مرزاغالب کے شاگردوں میں شامل تھے،جمیل الدین عالی کے والد شاعر جبکہ والدہ کا تعلق اُردو کے مشہور شاعر میر درد کے خاندان سے تھا۔
جمیل الدین عالی کئی سال تک اردو ڈکشنری بورڈ کے سربراہ بھی رہے ،وہ پچپن سال تک انجمن ترقی اردو سے وابستہ رہے،انہوں نے اے میرے دشت سخن،جیوے جیوے پاکستان،لاحاصل اورنئی کرن جیسی کتابیں بھی لکھیں،ادبی کتابوں کے علاوہ دُنیامیرے آگے،تماشا میرے آگے،آئی لینڈ اورحرفے جیسے سفرنامے بھی تحریر کئے۔
1965ءکی پاک بھارت جنگ کے دوران انہوں نے کئی ملی نغمے بھی لکھے جن میں اے وطن کے سجیلے جوانوں،اتنے بڑے جیون ساگر میں توں نے پاکستان دیاکے علاوہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے لیے ”ہم تا ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں ہم مصطفوی ہیں“ بھی لکھاتھا۔
یہ بھی پڑھیں:چاکلیٹی ہیرو وحید مراد:انکے بالوں کے اسٹائل اور ملبوسات کی نقالی کی گئی
جمیل الدین عالی کو اردو ادب کے لئے طویل خدمات کے اعتراف میں 1991ءمیں پرائیڈ آف پرفارمنس اور2004ءمیں تمغہ امتیازسے نوازاگیاتھا،وہ طویل علالت کے بعد 23 نومبر 2015ءکو راہی ملک عدم ہوگئے تھے ۔