2028 ء تک پاکستان سود سے پاک ہوجائے گا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)حال ہی میں منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم میں اسلامی بینکاری کو فروغ میں مدد دینے کی غرض سے یکم جنوری 2028 تک ملکی معیشت سے ربا یا سود کو ختم کرنے کی قانون سازی بھی شامل کرلی گئی ہے۔اور یہ قانون سازی مولانا فضل الرحمان کی کوششوں کی وجہ سے ہوئی جس پر مفتی تقی عثمانی نے اُنہیں خوب سراہا ۔سوال یہ ہے کہ کیا2028 ء تک پاکستان سود سے پاک ہوجائے گا؟
سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے پیغام میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ آج مولانا فضل الرحمٰن کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ہیں۔ انہوں نے جس دانشمندی سے اس موقع پر ملک و ملت کی رہنمائی کی اس سے کئی اسلامی مقاصد حاصل ہوئے اور ملک شدید سیاسی انتشار سے بچ گیا۔26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے سود کے خاتمے، وفاقی شرعی عدالت اور مدارس کا مسئلہ حل ہوا۔اب ربا یا سود کے خاتمے کی بات پہلے بھی کی جاتی رہی ہے ۔
ضرورپڑھیں:جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس آف پاکستان ، نوٹیفکیشن جاری
ضیا الحق کے دور حکومت میں بھی سود کے خاتمے کی بات ہوتی رہی لیکن ربا یا سود کا خاتمہ ممکن نہ ہوسکا۔پھر 1992 میں سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا تھا لیکن اُس وقت کی حکومت نے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا اور پھر یہ معاملہ عدالتوں میں گزشتہ 30 برس گھومتا رہا ۔پھر اِس کے بعد وفاقی شرعی عدالت نے 2022 میں حکومت کو پاکستانی معیشت سے 2027 تک اسلامی احکامات کے مطابق سود کے نظام کو ختم کرنے سے متعلق فیصلہ دیا۔لیکن ربا یا سود کے خاتمے میں اب تک کوئی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آئی ۔لیکن بہرحال مولانا نے آئینی ترامیم میں ربا یا سود کے خاتمے کی شق شامل کروائی ہے ۔جس کے بعد اب یہ سوال اُٹھ رہا ہے کہ اگر اس پر عمل نہیں ہوتا تو کیا یہ آئین کی خلاف ورزی ہو گی اور اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔
اب بعض قانونی ماہرین کی رائے میں اگر یکم جنوری 2028 تک آئین کے مطابق سود کا نظام ختم نہ ہوا تو کوئی بھی اُٹھ کر کہہ سکتا ہے کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور یہ صورت حال ایک پورا آئینی بحران پیدا کر دے گی۔لیکن جب وفاقی شرعی عدالت نے جو سود کو ختم کرنے کا فیصلہ دیا تھا اس پر کوئی عمل نہیں ہوا تو ممکن ہے اب کی بار بھی سود کا خاتمہ نہ ہونے پر کوئی مسئلہ ہی نہ پڑے۔