(24 نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے 26ویں آئینی ترمیم کے بعد پہلا کیس آئینی بینچ میں سماعت کے لیے بھیج دیا۔مزید کتنے مقدمات بھیجے جائیں گے؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت پیٹرولیم نیچرل ریسورس کے 7 ملازمین کی بحالی کی درخواستیں آئینی بینچ کو بھجوا دی ہیں،سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وزارت پیٹرولیم نیچرل ریسورس کے 7 ملازمین کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکیل وسیم سجاد نے موقف اپنایا کہ پر سکون زندگی ہر شہری کا آئینی حق ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں آئینی سوال ہے، 26ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ آئینی کیسز آئینی بینچز سنیں گے، اب آئینی بینچز بنیں گے اور وہی تعین کریں گے۔
جسٹس عائشہ ملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیس اہم ہے، آئینی بینچ ہی سنے گا، ہم یہ درخواستیں آئینی بینچ کو بھیج رہے ہیں،بعد ازاں، عدالت نے برطرف ملازمین بحالی کی درخواستیں آئینی بینچ کو بھیج دیں۔
واضح رہے کہ وزارت پٹرولیم نیچرل ریسورس کے 7 ملازمین نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ضرورپڑھیں:جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس آف پاکستان ، نوٹیفکیشن جاری
دوسری جانب 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد عدالتوں نے آئینی درخواستوں کی سماعت روک دی ہے،ملک بھر کی عدالتوں کےزیرسماعت 40فیصد درخواستیں آئندہ ماہ آئینی بینچوں کو ٹرانسفر کرنے کا عمل شروع کردیا جائے گا۔
سپریم کورٹ اور پانچوں ہائیکورٹس کی آئینی درخواستوں، رٹ پٹیشنز کے فیصلے آئینی بینچ کریں گے،آئینی ترمیم کے بعد 20 لاکھ سے زائد کیسوں کے سائلین کو کم وقت میں انصاف کی فراہمی ممکن ہوگی،ذرائع کے مطابق ضلع، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے اور اس آئینی ترمیم کی منظوری نے عوام کو یہ امید باندھ دی ہے کہ اب مقدمات کے فیصلوں میں تیزی آئے گی۔
اس کی دو وجوہات ہیں ملک کی عدلیہ، ڈسٹرکٹ عدالتوں، ہائیکورٹس، سپریم کورٹ میں موجود کم وبیش 40فیصد مقدمات آئندہ ہفتے تشکیل پانے والے آئینی بینچوں میں منتقل ہو جائیں گے اور دوسری وجہ ہائیکورٹس کے ججوں کی کارکردگی کا جوڈیشل کمیشن وقتاً فوقتاً جائزہ لیا کرے گا۔
لوگوں کو جلد انصاف ملنے لگے گا کیونکہ سوموٹو کیس فرمائشی درخواستوں اور رٹ پٹیشنوں جن میں بال کی کھال اتاری جاتی ہے، ان میں عوام کو دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی عوام کی بہتری ہے،خاندانی وراثت، زمینوں کے جھگڑے کئی کئی عشروں میں ان کے فیصلے اب تک نہیں ہوئے۔
26 ویں آئینی ترمیم نافذ ہونے سے ملک بھر کے عوام کو توقع ہے کہ اس ترمیم کے نتیجے میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ جس میں مقدمات کی سماعت میں تیزی آئے گی اور انصاف کے تقاضے بہتر طور پورے ہوں گے،یہ امر یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ آئین کے آرٹیکل37ڈی میں یہ بات درج ہے کہ ریاست سستے، سہل اور حصول انصاف کو یقینی بنائے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق نہ جج اسٹیٹ ہوتا ہے نہ کوئی اور۔ آئین کے آرٹیکل 7 میں واضح کر دیا گیا ہے کہ اسٹیٹ سے مراد کیا ہے، آرٹیکل 7 میں اسٹیٹ کی تعریف میں کہا گیا کہ مملکت سے وفاقی حکومت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ)، صوبائی حکومت، کوئی صوبائی اسمبلی اور پاکستان میں ایسی مقامی ہیت ہائے مجاز (اتھارٹی )مراد ہے جن کو از روئے قانون کوئی محصول (ٹیکس) یا چونگی عائد کرنے کا اختیار حاصل ہو۔