یحییٰ آفریدی کا پہلا تحفہ ، بجلی سستی اور سستی اور سستی
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کے تقرر کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے صدرِ پاکستان کی منظوری کے بعد چیف جسٹس یحیٰ آفریدی قبائلی علاقے سے پاکستان کے چیف جسٹس بننے والے پہلے چیف جسٹس ہیں آپ 26 اکتوبر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔
انہوں نے عہدہ بھاری ذمہ داری سمجھتے ہوئے قبول کرلیا ہے جس سے انصافی یوٹیوبرز گروپ کا وہ نام نہاد پراپگنڈا بھی دم توڑ گیا ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ وہ عہدہ قبول نہیں کریں گے اپنی موت آپ مر گیا ہے اب یحیٰ آفریدی 3 سال کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان ہین اور وہ ایسے رئٹائر ہوں گے کہ ان کے تین سال مزید رئٹائرمنٹ میں باقی ہوں گے اس لیے ابھی سے پیش گوئی کی جاسکتی ہے کہ وہ 6 سال کے لیے چیف جسٹس بن سکتے ہیں ایکسٹینشن لیکر اس دوران بہت سے جج جو اس وقت بڑی بڑی سیٹوں پر براجمان نظر آتے ہیں اپنی نوکری کی طبعی عمر گذار کر گھر سدھار جائیں گے اور کسی نے جونیئر کے سامنے جانے کو تضحیک نا جانا تو دو ایک تو اگلے دو ایک روز میں ہی کپتان کو پیارے ہوجائیں گے لیکن اس کا امکان کم ہی ہے ،ویسے اس حوالے سے فوج کے جرنیل کافی با غیرت ہوتے ہیں جو جونیئر کے آرمی چیف بنتے ہی گھر چلے جاتے ہیں لیکن عدلیہ میں کیا روایت بنتی ہے ہم بھی منتظر ہیں ۔
اب جسٹس یحییٰ آفریدی 30 ویں چیف جسٹس آف پاکستان ہیں برداشت کریں یا نا کریں لیکن حقیقت یہی ہے یحیٰ آفریدی کے آتے ہی اچھی خبروں کا آغاز ہوگیا ہے 26 آئینی ترمیم کے بعد سب سے پہلے تو سٹاک مارکیٹ کی تیزی کی خبر سامنے آئی منگل کے روز تعیناتی ہوئی اور بدھ کو یہ خبر سامنے آئی کہ سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز تیزی سے ہوا خبر کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا تیزی پر آغاز 100 انڈیکس میں 378 پوائنٹس کا اِضافہ، 100 انڈیکس 86845 پوائنٹس پر پہنچ گیا، گزشتہ روز انڈیکس 86466 پوائنٹس پر بند ہوا تھا یعنی یہ بھی سٹاک مارکیٹ کا نیا ریکارڈ بنا دیا ہے ، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے جو اس وقت سنگل ڈجٹ میں جارہی ہے لیکن اس سے بھی بڑی خوشخبری یہ ہے کہ اب بجلی بھی سستی ہوگی ۔
ایک جانب حکومت آئی پی پی کو ادائیگیوں کا کیس عدالت میں لیجانے کا سوچ رہی ہے تاکہ بجلی بنانے والوں کے ساتھ نئے معاہدے کیے جائیں ظاہر ہے جسٹس یحیٰ آفریدی کورٹس عوامی ریلیف کے اس کیس کو ترجیحی بنیادوں پر سنیں گی لیکن اس سے پہلے خبر یہ آئی ہے کہ سی پی پی اے کی بجلی71پیسے فی یونٹ سستی کرنےکی درخواست جمع ہوگئی ہے پریشان نا ہوں یہ درخواست سپریم کورٹ میں نہیں نیپرا میں دائر ہوئی ہے خبر کے مطابق ستمبرکی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کمی کی درخواست نیپرا میں دائر ہوئی ہے یہ درخواست سینٹرل پاور ایجنسی پاکستان نے جسے عرف عام میں سی پی پی اے کہا جاتا ہے نے بجھوائی ہے ، نیپرا اس پر 30 اکتوبر کوسماعت کرے گا۔ اعدادو شمار کے مطابق ستمبرمیں12ارب11 کروڑ 80 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، بجلی کی پیداواری لاگت 9 روپے 9 پیسے فی یونٹ رہی،اس لیے موجودہ ٹیرف میں کمی کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سٹاک مارکیٹ نے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ،ڈالر مزید سستا ہو گیا
جہاں عوام کے لیے یہ خوشخبری ہے وہیں ہمارے کراچی کے وہ دوست جو کے الیکٹرک کے صارف ہیں اُن کے لیے بری خبر یہ ہے کہ وہاں کے الیکٹرک کو بجلی کے تعین کے نئے ٹیرف کی منظوری دے دی گئی ہے جس سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا خبر کے مطابق نیپرا نے کے الیکٹرک کے سات سالہ جنریشن ٹیرف کی منظوری دے دی ہے ،نیپرا'نے کے الیکٹرک کی درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا ہے ، نیپرا نے کے الیکٹرک کے جنریشن ٹیرف کی منظوری ٹیک آر پے کی بنیادوں پر دی ہے یہاں ٹیک آر پے کا مطلب بجلی استعمال ہو نہ ہو کیپئسٹی پیمنٹ کرنا پڑےگی، اس فیصلے میں ممبر ٹیرف مطہر نیاز رانا کا ٹیک آر پی کی بنیاد پر جنریشن ٹیرف دینے پر اختلافی نوٹ لکھا ہے ،ممبر ٹیرف نے لکھا ہے کہ ایل این جی اور ڈیزل کے پاور پلانٹس پرٹیک آر پے سے اختلاف کیا، ایل این جی اور ڈیزل کے پلانٹس پر ٹیک آر پے کراچی کےصارفین پر بوجھ پڑے گا ،ممبر ٹیرف سے ایکوئٹی پر 14 فیصد ڈالر میں منافع کی بھی مخالفت کی ،ممبر ٹیرف اس منافع کو زائد اورغیر منصفانہ قرار دیا، جبکہ نیپرا کے فیصلے کے مطابق کے الیکٹرک کے جنریشن ٹیرف ڈیزل پر 44.33وپے لیکر 50 روپے 75 پیسے فی یونٹ تک منظوری، ایل این جی پر جنریشن ٹیرف 20 روپے 67 پیسے سے 41روپے 75پیسے فی یونٹ تک منظور ،فرنس آئل پر جنریشن ٹیرف 33روپے 31پیسے سے 34روپے 64پیسے فی یونٹ تک مقرر، گیس پر فی یونٹ جنریشن ٹیرف 6 روپے 83 پیسے سے 9 روپے 62 پیسے تک مقرر کی گئی ہیں اس ٹیرف کی اور وہ بھی اس بات پر کہ بجلی جنریشن کمپنیوں سے ایسا معاہدہ کرنا کہ بجلی بنائیں نا بنائیں قیمت عوام ادا کرئے گی ہمیں امید ہے کہ جسٹس یحیٰ آفریدی اس بات کا نوٹس لیں گے اگر 26ویں ترمیم کے تحت وہ نوٹس نہیں لے سکتے تو کم از کم کراچی میں موجود سیاسی جماعتیں اس ایک مسلے پر تو پٹیشن دائر کر سکتی۔