(24 نیوز)چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہاہے کہ عدلیہ آئین کی بالادستی اور قانون پر عملدرآمد کا ادارہ ہے،یوسف رضا گیلانی کیس میں عدالت نے قرار دیا کہ آئین سے بالاتر کوئی نہیں،تحریک عدم اعتماد میں غیر آئینی طور پر دیئے گئے سپیکر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا، سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں سپیکر کا فیصلہ غیر آئینی تھا، وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے کیس میں قانون کے مطابق فیصلہ دیا۔
اسلام آباد میں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں سیلاب کیوجہ سے تباہ کن صورتحال ہے،ہم سب نے مل کر سیلاب زدگان کی مدد کرنی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہناتھا کہ عدلیہ آئین کی بالادستی اور قانون پر عملدرآمد کا ادارہ ہے،عدلیہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے عوام کے مفاد کیلئے کام کرتی ہے،یوسف رضا گیلانی کیس میں عدالت نے قرار دیا کہ آئین سے بالاتر کوئی نہیں،ان کاکہناتھا کہ پارلیمنٹ عوام کے مفاد کیلئے قانون سازی کرنے کا ادارہ ہے،پارلیمنٹ بھی غیر قانونی کام نہیں کر سکتی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عدلیہ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہے،سپریم کورٹ اپنی ذمہ داری سے اچھی طرح واقف ہے،سپریم کورٹ مقدمے کے فیصلے کے بعد تنقید کی پرواہ نہیں کرتی،سپریم کورٹ نے خواجہ سراو¿ں کے شناختی کارڈز بنانے سے متعلق اہم فیصلہ دیا،ریپ کیس میں ماورائے عدالت صلح کو غیر قانونی قرار دیا گیا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نظریہ ضرورت کے تحت مارشل لا کیخلاف فیصلہ دیا،تحریک عدم اعتماد میں غیر آئینی طور پر دیئے گئے سپیکر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا،سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں سپیکر کا فیصلہ غیر آئینی تھا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے کیس میں قانون کے مطابق فیصلہ دیا،ان کاکہناتھا کہ عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی،سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ سیاسی معاملات آپس میں بیٹھ کر حل کریں۔
انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے ملک کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے،ماحولیاتی تحفظ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلے دیئے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو سوچنا ہوگا،حالیہ سیلاب ایگزیکٹو اور حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ تعلیم اور صاف ماحول سمیت بنیادی حقوق کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے،بڑھتی ہوئی آبادی کیخلاف سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا،گڈ گورننس عوامی حقوق کے تحفظ کیلئے بہت اہم ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ معیشت سے متعلق مقدمات میں سپریم کورٹ احتیاط سے کام لیتی ہے،جعلی اکاو¿نٹس کیس میں عدالت نے قانون میں ترمیم کا حکم دیا،آئین سے متعلق فیصلوں پر حکومت کو مکمل عملدرآمد کرنا چاہئے، قانون کی حکمرانی بنیادی حقوق کی فراہمی کے بغیر ممکن نہیں،ان کا کہناتھا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات سننا جدید ٹیکنالوجی کی طرف اہم قدم ہے،گزشتہ دس سالوں کے دوران رواں سال میں سب سے زیادہ مقدمات نمٹائے گئے،نئے ججز کی تقرری سے عدالت کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی،ان کا کہناتھا کہ زیر التوا مقدمات میں کافی حد تک کمی آئی ہے،تمام ہائیکورٹس کی ذمہ داری ہے کہ ماتحت عدلیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔
انہوں نے کہاکہ فوجداری مقدمات میں تفتیشی نظام بہتر نہ ہونے سے کم سزائیں ہوتی ہیں،قانون کی حکمرانی پر عملدرآمد کروانا صرف عدلیہ کا کام نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی پی ٹی آئی سینیٹرز کو مہنگائی کیخلاف آواز اٹھانے کی ہدایت