(ویب ڈیسک )انتہا پسند بھارتی حکومت نے مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کر رکھی ہے ، جس کی ایک مثال کشمیر کی حیثیت کو ختم کرنے کیلئے گزشتہ 4 سال سے لگا کرفیو ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو 4 سال سے زائد گھر میں نظربندی کے بعد گزشتہ روز رہا کر دیا گیا، میر واعظ عمر فاروق نے رہائی کے بعد سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعے کا خطبہ بھی دیا جس میں بڑی تعداد میں کشمیریوں نے شرکت کی،اس موقع پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھے گئے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میر واعظ کا کہنا تھاکہ کشمیر کے تنازع کو ایک علاقائی مسئلے کے بجائے ایک انسانی مسئلہ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے،ان کا کہنا تھاکہ مجھے مسلسل 212 جمعے کے بعد جامع مسجد کے منبر پر خطبہ دینے کی اجازت دی گئی، عدالت سے رجوع کرنے کے بعد پولیس افسر وں نے گزشتہ روز مجھ سے ملاقات کی اور بتایا کہ مجھے رہا کیا جا رہا ہے اور میں کل جمعہ کی نماز پڑھنے جامع مسجد جا سکتاہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد لوگوں کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کشمیر کی خصوصی شناخت چھین لی گئی اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا، میر واعظ کی حیثیت سے میری ذمہ داری ہے کہ میں لوگوں کیلئے آواز اٹھاؤں۔