(ویب ڈیسک)بھارت میں جن فلموں کو پسند کیا جاتا ہے اب انہی سے متعلق عملی زندگی کے ماہرین نے اس پر تنقید کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سنگھم، دبنگ، شوٹ آؤٹ ایٹ لوکھنڈ والا، آن جیسی فلمیں اور ’سیکرڈ گیمز‘ ، ’دہلی کرائمز‘ جیسی ویب سیریز سمیت دیگر بھارت تو کیا پاکستان میں بھی انتہائی مقبول ہیں لیکن بھارتی جج نے ایسی فلموں میں پولیس کو "ہیرو" اور بھارتی ججوں’ کو زیرو دکھانے پر نکتہ اعتراض کے ساتھ کچھ سوالات اٹھائے ہیں۔
بمبئی ہائی کورٹ کے جسٹس گوتم پٹیل نے کہاکہ سنگھم جیسی فلمیں خطرناک پیغام بھیجتی ہیں,بھارتی پولیس کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قانون کے عمل کے ساتھ لوگوں کی بے صبری پر بھی سوال اٹھایا۔بمبئی ہائی کورٹ کے جسٹس گوتم پٹیل نے کہاکہ سنگھم جیسی مشہور اور کامیاب فلموں میں دکھائے گئے قانون کے مناسب عمل کی پرواہ کئے بغیر فوری انصاف فراہم کرنے والے ہیرو پولیس کا تصور ایک بہت ہی نقصان دہ پیغام دیتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ فلموں میں پولیس کو ان ججوں کے خلاف دکھایا جاتا ہے اور اکثر ججوں کو ڈرپوک اور بہت برا لباس پہنا کر دکھایا جاتا ہے، فلموں میں پولیس عدالتوں پر قصورواروں کو جانے دینے کا الزام لگاتی ہے اور ہیرو پولیس اہلکار اکیلے ہی انصاف فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ،سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
جسٹس گوتم پٹیل نے کہا کہ سنگھم فلم میں خاص طور پر کلائمیکس سین میں پوری پولیس فورس کو سیاستدان کےخلاف ایکشن کرتے دکھایا گیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اب انصاف مل گیا ہے۔
بھارتی جج نے کہاکہ لیکن میں پوچھتا ہوں کیا ایسا ہے، ہمیں سوچنا چاہیے کہ یہ پیغام کتنا خطرناک ہے،یہ بے صبری کیوں؟اگر اس عمل کو شارٹ کٹ کے حق میں چھوڑ دیا گیا تو پھر ہم قانون کی حکمرانی کو ختم کر دیتے ہیں۔