(ویب ڈیسک)آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے کیلئے حکومت سنجیدگی سے سوچنے لگی ،حکومت نے پانچ آئی پی پیز کو ازخود معاہدے ختم کرنے کا کہہ دیا ،رضا کارانہ طور پر معاہدے نہ ختم کرنے کی صورت میں نتائج سے بھگتنے کی دھمکی بھی دے ڈالی ۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت کی طرف سے پانچ آئی پی پیز کے مالکان کو بتایا گیا ہے کہ حکومت آئندہ تین سے پانچ برسوں کیلئے مذکورہ آئی پی پیز کو صلاحیت کے حساب سے (کیپسٹی چارجز کی مد میں) 139؍ تا 150؍ ارب روپے کی ادائیگی نہیں کرے گی۔
ان پانچ اداروں کے مالکان سے سختی سے کہا گیا ہے کہ حکومت مذکورہ آئی پی پیز کو صلاحیت کی ادائیگی اور ایکویٹی پر واپسی کی صورت میں پہلے ہی اضافی ادائیگیاں کرچکی ہے جبکہ آئی پی پیز کے قرضے بھی چکا دیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایک آئی پی پی کے مالک نے ٹاسک فورس کے اہم عہدیداروں کو جواب دیا ہے کہ اگر حکومت 55؍ ارب روپے ادا کرے تو وہ نہ صرف معاہدہ ختم کرنے بلکہ پلانٹ حکومت کے سپرد کرنے کیلئے تیار ہیں۔تاہم مالک سے کہہ دیا گیا ہے کہ انہیں مذکورہ رقم ادا کی جائے گی نہ پلانٹ کا کنٹرول لیا جائے گا، ان کے پاس واحد آپشن معاہدہ ختم کرنے کا ہی ہے۔ ٹاسک فورس نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اس کمپنی کی انتظامیہ نے حکومت کے ساتھ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلانٹ کو بطور ضمانت استعمال کرتے ہوئے دوسرے پاور پلانٹس کیلئے پیسے وصول کیے جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
ضرورپڑھیں:پاکستان،سعودی عرب تعلقات دوستی ،بھائی چارے اور محبت کی اعلیٰ مثال ،ہر گھڑی ایک ساتھ ہیں:محسن نقوی
انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے یہ اقدامات بیحد سنگین اور مجرمانہ نوعیت کی کارروائی شروع کرنے کیلئے کافی ہیں۔ مالکان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے آئی پی پیز 2020ء تا 2024ء کی مدت کے دوران آپریشن اور مینٹیننس (او اینڈ ایم) کی مد میں نقصانات کو غلط طریقے سے ظاہر کرکے اربوں روپے کا ناجائز منافع چکے ہیں اور حکومت کو دھوکا دینے میں ملوث ہیں،حکام کے مطابق آئی پی پیزکے چار مالکان کو ہفتے کے روز ٹاسک فورس کے اہم اور طاقتور عہدیداروں سے ملاقات کیلئے طلب کیا گیا ہے، ان چار افراد میں پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کے ایک سابق وزیر مملکت برائے پٹرولیم شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان چاروں مالکان سے کہا گیا ہے کہ اُن کے پاس معاہدہ ختم کرنے کے سوا اور کوئی آپشن نہیں بصورت دیگر ان کے پلانٹس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا اور غلط کاموں اور منافع خوری سے کمائے گئے پیسے کی ریکوری کے ساتھ مالکان کیخلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔معیشت کے مختلف شعبوں میں کاروبار کے علاوہ پاور پلانٹس کے مالک اور لاہور سے تعلق رکھنے والے ملک کے ایک نامور بزنس ٹائیکون کی آج (پیر کو) حکام سے ملاقات طے ہے۔
یاد رہے کہ بجلی قیمتوں میں کمی اور آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے کیلئے جماعت اسلامی نے راولپنڈی میں دھرنا دیا تھا ،حکومت نے معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے جماعت اسلامی سے 40 روز کا وقت مانگا تھا جو اگلے ہفتے ختم ہوجائے گا ۔