مارگلہ ہلز مونال سے کنکریٹ کا جنگل ختم لیکن ایک اور منصوبہ تیار
تحریر :روزینہ علی
Stay tuned with 24 News HD Android App
سکون، ہنسی، خوشی، پر لطف لمحات ان سب کے لیے مونال جانا ہر کوئی پسند کرتا تھا اور بیشتر افراد جو تنہا وقت گزارنا زیادہ پسند کرتے تھے وہ بھی مارگلہ ہلز کی اونچائیوں پر جا کے چپکے چپکے مونال کے دامن میں اپنی تنہائی کو خود اپنی ذات کے ساتھ سیلیبریٹ کرتے تھے، کیا ملکی اور کیا غیر ملکی سیاح یہ مقام ہر ایک کا پسندیدہ تھا دل میں بستا تھا مگر جہاں جیتے جاگتے ہنستے مسکراتے انسان ادھر آکے خوش ہوتے تھے بے تحاشا آلودگی گندگی گاڑیوں کے رش سے یہ نیچرل پارک جیسے بچاؤ بچاؤ کی صدائیں لگاتا تھا، صاف ستھرا ماحول گندگی کی آماجگاہ بنتا جا رہا تھا۔
سال 2005 میں سی ڈی اے نے مارگلہ ہلز میں مونال کا اضافہ کیا سیاحت تو بڑھی لیکن گزرتے وقت کے ساتھ جنگلی حیات کی کچھ کمی محسوس کی جانے لگی تھی، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے مارگلہ ہلز کو بچانے کے لیے قانونی کاروائی کا سہارا لیا اور سپریم کورٹ نے بالآخر فیصلہ ہی دے دیا کہ مونال کو اب ختم کیا جائے، ہرطرف شور اٹھا تنقید کی گئی جیسے اسلام آباد کے شہریوں کی سانسیں کوئی چھین رہا ہو لیکن بیشتر ایسے افراد بھی تھے جنہیں مارگلہ ہلز سے محبت تھی انہوں نے اس اقدام کو سراہا اور کئی ایسے افراد تھے جن کی جیب نے انہیں مونال جانے کی اجازت نہ دی انہوں نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور سراہا۔
اس وقت وہاں پر موجود صحافی صوفیہ نے بھی اس اقدام کو سراہا اور کہا کہ مانا کہ یہاں بہت لذیذ مزیدار چٹ پٹے کھانے کھائے ہیں دوستوں کے ساتھ اچھا وقت بھی گزارا لیکن اگر یہ قدرتی ماحول نہ بچا تو ہمارا زیادہ نقصان ہوگا، اس لیے سپریم کورٹ کا اچھا فیصلہ ہے، دیگر بھی بیشتر صحافیوں نے زیادہ تر اس اقدام کو بہترین قرار دیا، کئی شہری جن کا وہاں سے گزر ہوا وہ بھی خوش دکھائی دیئے کہ اب یہاں دوبارہ خوشگوار سازگار ماحول ہوگا
یہ بات تو لیکن سچ ہے کہ یہاں ہر طبقہ فکر کی رسائی نہیں تھی، خیر ابھی جب مونال کی تعمیرات گرائی جا رہی تھیں عمارت کے ساتھ لگی کرین مسلسل توڑ پھوڑ میں مصروف تھی تو ہم وہاں گئے اسلام آباد کے تمام شہریوں کی طرف سے ایک سوال اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ سے پوچھا کہ اسکی ضرورت کیا تھی اور اب یہاں کیا ہوگا؟اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سخاوت نے کہا کہ نیچرل پارک میں کنکریٹ کا جنگل تھا جس کے باعث یہاں پودوں اور درختوں کی نسل کے ساتھ جنگلی حیات بھی تباہ ہو رہی تھی، مارگلہ ہلز کو بچانا ہماری ذمہ داری ہے تو ہم اب ان تعمیرات کو مکمل ختم کر کے یہاں دوبارہ ایک قدرتی ماحول کو فروغ دیں گے، چیڑ اور پائنز کے درخت لگائیں گے، ایسا نیچرل پارک بنائیں گے کہ ہر ایک کی رسائی ہوگی، ریسرچ سینٹر بھی بنایا جائے گا تاکہ طلباء و طالبات ریسرچ کر سکیں۔
یہ بات کافی حد تک درست ہے کہ عمارت گرانے کے وقت وہاں جب ہم کھڑے تھے تو گرمی انتہائی شدید محسوس ہو رہی تھی جب کہ قریب گھنے درختوں کے جنگل میں موسم کچھ الگ ہی تھا چلیں یہاں اب کنکریٹ کے بجائے سرسبز جنگل ہی آباد ہو کوئی اور تعمیرات نہ ہوں لیکن ایک سوال جو اب بھی سب کے ذہنوں میں ہے اور جس کا جواب ہمیں بھی نہیں مل سکا ،ادارے اس سوال کا جواب یا دینا نہیں چاہتے یا جواب ہے ہی نہیں وہ یہ کہ مونال کے علاوہ باقی جو ہوٹلز ہیں تعمیرات ہیں کیا وہ بھی ختم ہونگی یا کنکریٹ کا باقی جنگل برقرار ہوگا اور مافیا کا راج ہوگا؟