(سید نعمان شاہ)پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور سینئر وکیل شعیب شاہین نے مخصوص نشستوں سے متعلق تفصیلی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ اب اس فیصلے پر عملدرآمد کے علاوہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں،اگر اس فیصلہ پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کوئی ہونی چاہیے۔
مانسہرہ بار میں وکلاء کنونشن میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسینئروکیل شعیب شاہین نے کہاکہ سپریم کورٹ 12 جولائی کے شارٹ آرڈر کا تفصیلی فیصلہ آیاہے، بار بار کہا جارہا تھا کہ تفصیلی فیصلہ نہیں آرہا ہم اس لئے عملدرآمد نہیں کررہے ،میں یہ سمجھتا ہوں کہ توہین عدالت کی کارروائی بنتی انکے خلاف۔ان کاکہناتھا کہ الیکشن کمیشن نے وضاحت مانگی اور انھیں دیدی گئی، جس انداز سے جمہوری راستے میں الیکشن کمیشن رکاوٹ بنی،الیکشن میں بلے کا نشان چھینا گیا۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہناتھا کہ فیصلہ میں پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے تھی اور رہے گئی،پی ٹی آئی کے ووٹرز کا حق تھا کہ انکے امیدواروں کو ایک نشان دیا جاتا،سپریم کورٹ نے اس پر بھی فیصلہ کیا ہے کہ دو ججز نے اختلافی نوٹ لکھا اس سے سپریم کورٹ کو بھی نقصان پہنچا ہے، سپریم کورٹ کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔
شعیب شاہین نے کہاکہ پاکستانی عدالتی تاریخی میں یہ فیصلہ سنہرے حروف میں لکھنے جانے کے قابل ہے ،اب اس فیصلہ پر عملدرآمد کے علاوہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں،ان کاکہناتھا کہ الیکشن کمیشن شروع سے ہی جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بنا ہوا ہے،اس وقت الیکشن کمیشن اور اسکے ممبران کو مستعفی ہونا چاہئے ،اگر اس فیصلہ پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کوئی ہونی چاہیے،فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سپریم کورٹ کو سوموٹو نوٹس لینا چاہیے،اگر سپریم کورٹ سوموٹو نوٹس نہیں لیتی تو پی ٹی آئی توہین عدالت کی درخواست دائر کریگی ۔
ان کا مزید کہناتھاکہ اس وقت پارلیمان مکمل نہیں ہے ،سپریم کورٹ کے مخصوص سیٹوں کے فیصلے پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا، اور کے پی میں سینیٹ الیکشن بھی نہیں ہوئے ،پارلیمان کے مکمل ہونے تک حکومت کے پاس آئینی ترمیم کا کوئی حق نہیں،پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ آئینی عدالت ایک فراڈ ہے ،تفصیلی فیصلہ میں ہر چیز کا جواب دیدیا گیا ۔ یہ جو بار بار اعتراض کیا جارہا تھا کہ کیس میں پی ٹی آئی پارٹی نہیں بنی،اب اس کا فیصلہ بھی کر دیا گیا کہ پی ٹی آئی پارٹی بھی بنی اور درخواست بھی جمع کروائی گئی۔
شعیب شاہین نے کہاکہ یہ ایک سپیشل کیس ہے جو پارٹی کے لیے بلکہ عوام کے حقوق کے لیے ہے ،آئین کے تحت یہ عوام کا حق حکمرانی ہے ،عوام نے جس کو بھی حق حکمرانی دیا ہے ایسے حق دینا چاہیے ۔