(24نیوز) مطلب پرستی اور مخاصمت صرف ہم انسانوں تک ہی محدود نہیں ۔ پہلے یہ سیاہ جذبات، بوزنوں (پرائمیٹس) میں دریافت ہوچکے ہیں اور اب سمندر کی ذہین ترین مخلوق ڈولفن میں اس رویے کا انکشاف ہوا ہے۔
ویسے تو ڈولفن ہمیشہ مسکراتی رہتی ہے لیکن ان میں منفی جذبات بھی پائے جاتے ہیں۔ مغربی آسٹریلیا میں شارک بے کے مقام پر سائنسدانوں نے بعض تجربات کے بعد کہا ہے کہ یہ سمندری ممالیہ بھی آپس میں بغض و عداوت رکھتے ہیں۔سائنسدانوں نے نوٹ کیا کہ بوٹل نوز ڈولفن کے نر اپنے انہی ’’ساتھیوں‘‘ کی پکار پر توجہ دیتے ہیں جو ماضی میں انہیں بچانے یا مدد کے لئے آئے ہوں ۔ جبکہ مدد نہ کرنے والے ڈولفن گروہ کی پکار پر وہ کان نہیں دھرتے اور نظرانداز کردیتےہیں۔
برسٹل یونیوررسٹٰی نے اسےاتحادی نیٹ ورک قرار دیا ہے جو نر ڈولفن کے درمیان قائم ہوتا ہے۔ عین سماجی رویے کی طرح ڈولفن کے غول ملکر شکار کرتے ہیں یا پھر مل کر ایک دوسرے کی شکاریوں سے حفاظت کرتے ہیں۔ یہ تحقیقی ہفت روزہ جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔تحقیق کی سربراہ اسٹیفنی کنگ کہتی ہیں کہ ڈولفن سماجی جانوروں کی طرح اپنی ہم انواع میں تعلقات کی درجہ بندی کرتے ہیں۔ عین اسی طرح ہم بھی اپنے ہم جنسوں کی ایسے ہی درجہ بندی کرتے رہتے ہیں۔ ’انسانوں سے ہٹ کر بوٹل نوز ڈولفن میں اتحاد اور تعاون کا بہت پیچیدہ نظام ہوا ہے جسے ہم سمجھنا چاہتے تھے،‘ ڈاکٹر اسٹیفنی نےکہا۔ڈولفن یاد رکھتی ہیں کہ کس نے ان کی مدد کی تھی اور اس کے جواب میں انہیں کس کے کام آنا ہے۔ پھر اپنی مخصوص سیٹی نما پکار سے یہ ایک دوسرے کو پہچانتی ہیں کیونکہ ہر ڈولفن کی مخصوص آواز زندگی بھر یکساں رہتی ہیں۔ اسی لیے مشکل میں ڈولفن کا ایک گروہ دوسروں کو بلاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 15 سال تک غیر حاضر رہنے کے باوجود تنخواہ وصول کرنے والاکون؟جانیے