ای چالان ادا نہ کرنیوالے اب بچ نہیں سکیں گے۔۔ ۔ نئی حکمت عملی تیار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سیف سٹیزاورایکسائزنے ای چالانزنادہندگان سے جرمانہ وصول کرنے کےلئے لائحہ عمل تیار کرلیا،گاڑی ٹرانسفر، ٹوکن ٹیکس ادائیگی سمیت دیگرٹرانزیکشن پرعدم ادا شدہ جرمانے وصول کئے جائیں گے۔ قانون میں ترمیم کے بعد عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ای چالان ادا نہ کرنے والوں کوپکڑنے کے لئے سیف سٹیز نے ایکسائز سے ملکر نئی حکمت عملی تیار کرلی۔ ای چالان ادا نہ کرنے والوں سے ٹوکن ٹیکس کی ادائیگی، ٹرانسفر یا دیگر گاڑی کے متعلقہ کوئی بھی ٹرانزیکشن ہوگی توای چالان کی کٹوتی ساتھ ہی کر لی جائے گی۔دونوں محکموں میں قانونی ترامیم کے بعد عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔
سیف سٹیز ای چالانز کی کٹوتی کی مدمیں 2فیصد ایکسائزکو ادا کرے گا۔سیف سٹیز کی جانب سے سمری ترامیم کے لئے بھجوائی جائے گی۔ ایکسایز محکمہ ایف بی آر اور انکم ٹیکس کے مختلف ٹیکسز کی کٹوتی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے دوران وصول کرتا ہے۔دونوں محکموں میں بہتر کوآرڈنیشن سے ای چالاننگ کی وصولی بہتر ہوگی۔شہرمیں 20 کے قریب گاڑی مالکان کی جانب ای چالاننگ کی ادائیگی نہیں کی گئی۔
دوسری جانب چیف ٹریفک آفیسر سید حماد عابد کے مطابق ماسک نہ پہننے والے کار اور موٹرسائیکل سواروں کے خلاف بڑے کریک ڈاون کی تیاری کی گئی ہے، سٹی ٹریفک پولیس اہم شاہراہوں پر خصوصی چیکنگ کرے گی، ماسک نہ پہننے والے موٹرسائیکل اور کار سواروں کے چالان ہوں گے ، کار میں بغیر ماسک سنگل فرد کا چالان نہیں کیا جائے گا ،دو یا دو سے زائد افراد کےلئے ماسک ضروری ہے۔
قبل ازیں گزشتہ ہفتے لاہورپولیس کی جانب سے 50 فیصد سے زائد سواریاں بٹھانے اور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 1062 گاڑیاں بھی بند کی گئی،01 لاکھ 10 ہزار 724 موٹرسائیکلوں کو چالان ٹکٹ جاری کئے گئے۔21021 رکشوں، 12 ہزار سے زائد کاروں کو چالان ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں جبکہ بغیر ماسک مجموعی طور پر 1454 مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے۔
سی سی پی او لاہورکا کہنا ہے شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے، کار میں بغیر ماسک ایک فرد کا چالان نہیں کیا جارہا، دو یا دو سے زائد افراد کےلئے ماسک ضروری ہے، موٹرسائیکل پر سنگل سوار ہونے کی صورت میں چالان نہیں کیا جارہا۔شہریوں کو کورونا وباسے محفوظ رکھنے کےلیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری سکولوں میں کیا ہوتا ہے۔۔سخت مانیٹرنگ کا فیصلہ