دور جدید میں افغان خواتین تعلیم سے محروم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احمد منصور) طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد افغان خواتین پر اپنی ہی سرزمین تنگ کر دی گئی، خواتین کے بنیادی حقوق سلب کرتے ہوئے ان پر تعلیم حاصل کرنے سے لے کر زندگی کے مختلف امور پر پابندی عائد کر دی گئی۔
خواتین پر تعلیمی پابندیوں کے حوالے سے افغانستان دنیا کا واحد ملک بن گیا ہے جہاں 11 سال سے زائد افغان لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سکول جانے کی عمر میں 80 فیصد افغان لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔ خواتین کی تعلیم پر پابندی سے 10 لاکھ سے زائد افغان لڑکیاں متاثر ہوئی ہیں۔
سال 2022 میں افغان طالبان کی جانب سے خواتین کی یونیورسٹیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔افغانستان کے شہر قندھار میں 10 سال سے زائد عمر کی لڑکیوں کو تعلیم سے روک دیا گیا جو کہ سراسر ظلم ہے۔ لڑکیوں کو سیکنڈری تعلیم سے محروم رکھنے سے افغان معیشت کو گزشتہ 12 ماہ میں 5 سو ملین سے زائد امریکی ڈالر کا نقصان ہوا۔ جیسے ہی افغانستان کا تعلیمی سال شروع ہو رہا ہے، طالبان کی طرف سے اب بھی 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔
افغان طالبہ کا کہنا ہے کہ ہمارا خواب ہے کہ ہم اچھی تعلیم حاصل کریں لیکن طالبان ہمیں تعلیم سے محروم کر گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سوات یونیورسٹی سے جعلی میجر گرفتار،اسلحہ اور گاڑی ضبط
افغان طالبہ کا کہنا ہے کہ ہم روز چھپ کر سکول آتے ہیں کہ کہیں طالبان ہمیں دیکھ کر روک نہ لیں۔میں ڈاکٹر بننا چاہتی تھی لیکن طالبان نے یونیورسٹیز پر پابندی عائد کر دی ہے۔
حال ہی میں افغان طالبان کی جانب سے تعلیمی مراکز میں ششم جماعت سے اوپر کی لڑکیوں پر پابندی کی اطلاع سنگین خطرے کی گھنٹی ہے۔ تعلیم کے علاوہ طالبان کے قبضے کے بعد افغان خواتین بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں۔ افغان خواتین پر تشدد اور ان کے حقوق پر طالبان کا کریک ڈاؤن آخر کب تک جاری رہے گا؟