1500 جانور  کیساتھ جگہ تبدیل کرنے پر عائشہ چندریگر فاؤنڈیشن(اے سی ایف ) نے مدد کی اپیل کردی

Apr 24, 2024 | 15:28:PM

(24 نیوز)عائشہ چندریگر فاؤنڈیشن (اے سی ایف اینیمل ریسکیو)  جانوروں کی فلاح و بہبود کی ایک تنظیم ہے، جو پاکستان میں اب ختم ہوتی نظر آرہی ہے، عائشہ چندر نے جانوروں کی فلاح و بہبود کی  اس تنظیم کے حوالے سے مدد کی اپیل کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق  اے سی ایف  ذاتی پالتو جانوروں اور صحت مند سٹریٹ اینیملز کو ریسکیو نہیں کرتی ہے، جو زخمی، بدسلوکی اور لاوارث جانوروں کی مدد کرنے اور ان کی مجموعی صحت اور بہبود کو بہتر بنانےاور  ان کے بچاؤ پر توجہ دیتی ہے حسنِ سلوک کے اس  خوبصورت عمل کو جاری رکھنا فاؤنڈیشن کیلئے مشکل ہوگیا۔

عائشہ چندریگر فاؤنڈیشن (اے سی ایف اینیمل ریسکیو)کوچلانے والی خاتون عائشہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا  کہ میرے شیلٹر میں ابھی  1500 جانور  ہیں اور مجھے ایک بار پھر اپنا مقام تبدیل کرنے کا کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جو ہمارا ابھی کا شیلٹر ہے  کنسٹرکشن  کی  جو ریگولیشنز ہیں وہ سب تبدیل ہو گئے ،اب کوئی کنسٹرکشن نہیں ہو سکتی ، اس کا مطلب ہے کہ جو بھی میری غیر ملکی ٹیم ہے، جو بھی میں نےجانوروں کیلئے گھر بنائے ہیں وہ اب ممکن نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میرے پاس 1500 جانور ہیں، جو ابھی  میرے پاس موجود ہیں اور روز کے 30 سے 50 جانورریسکیو  کےآتے ہیں ، اور مجھے 4 دفعہ جگہ تبدیل کرنے کا کہاگیا پچھلے 11 سالوں میں ، پہلے بار میرے پاس200 جانور، 300 جانورروں اور پھر  400 جانوروں کیساتھ  شیلٹر کی جگہ تبدیل کرتی رہی، میں نے بہت کوشش کی کہ ان جانوروں کیساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔

عائشہ نے مزید بات کرتے ہوئے بتایا کہ جن لوگوں کو اچھا نہیں لگتا تھا کہ میں جانوروں کیساتھ شیلٹر چلا رہی ہوں انہوں نے میرے کتوں کو مارا، زہر دیا گیا میرا گیٹ بند کردیا ، میری بجلی بند کردی۔

انہوں نے کہا کہ میں 11 سالوں میں بہت محنت  کی اور یہ پاکستان کا سب سے پہلا جانوروں کا ریسکیو شیلٹر ہے ،عائشہ  مدد کی اپیل کرتے ہوئے رو پڑیں ، انہوں نے مداحوں سے کہا کہ میں  اب یہ سب ہینڈل نہیں کر سکتیں میں پریشان ہوں میں صرف سب سے درخواست کرتی ہوں کہ میری مددکی جائے ۔

خیال رہے کہ  پچھلی دہائی کے دوران اےسی ایف نے  ہماری فعال ریسکیو سروس اور ہیلپ لائن کے ذریعے 30 ہزار  سے زیادہ آوارہ اور زیادتی کا شکار جانوروں کیلئے ایک پناہ گاہ کے طور پر کام کیا ہے۔

2021 میں یوم پاکستان مسلح افواج کی پریڈ میں پاکستان کی باوقار اعزاز ، نیز پاکستان رینجرز نے  سندھ کی جانب سے غیر معمولی خدمات کا اعتراف کیا۔اے سی ایف کا  اثر سرحدوں سے باہر تک پھیلا ہوا ہے، جس نے عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کو نئی شکل دی ہے, اس کے علاوہ اے سی ایف  "Tell Her Story" مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی، یہ انسٹیٹیوٹ یا ساؤتھ ایشیا اسٹڈیز "یوسی برکیلے"اورفیس بک  کی مشترکہ کوشش ہے۔
ACF نے اپنے قیام کے بعد سے کئی مؤثر پروگرام شروع کئے ہیں، ان میں قابل ذکر آوارہ کتوں کیلئےبڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم ہے، جس کے ساتھ ایک NVR (ٹریپ، نیوٹر، ویکسینیٹ، اور ریلیز) پروگرام ہے جس کا مقصد سڑکوں پر کتوں کی آبادی کو انسانی طور پر کنٹرول کرنا ہے۔

پاکستان کی معزز سپریم کورٹ نے ACFs سے "ضابطے اور مختلف ممالک میں نافذ کیے گئے قوانین فراہم کرنے کے لیے مہارت طلب کی ہے تاکہ ان اقدامات کی ایک جامع تصویر پیش کی جا سکے جو بھٹکی ہوئی آبادی سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔"
ACF نے جانوروں کی منڈیوں سے بندروں اور فلیمنگو کو بچانے کے لیے سندھ کے محکمہ وائلڈ لائف اور مقامی حکام کے ساتھ بھی تعاون کیا ہے، جس سے انہیں بحالی کا موقع ملا ہے۔

اس کے علاوہ اے سی ایف کی  وابستگی گھوڑوں کی فلاح و بہبود تک پھیلی ہوئی ہے، کیونکہ  انکی سرشار ٹیم گدھوں کو مفت طبی دیکھ بھال، خوراک، پانی، اور تعلیمی رسائی فراہم کرتی ہے جبکہ گدھے کے مستحق مالکان میں انسانی نرم لباس اور مضبوط گاڑیاں بھی تقسیم کرتی ہے، یہ اقدام نہ صرف جانوروں کے ساتھ زیادتی کو کم کرتا ہے بلکہ خاندانوں کو ان کی روزی روٹی بڑھا کر بااختیار بناتا ہے۔

ACF ایک ایسی دنیا کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں جانوروں کے ساتھ شفقت اور احترام کے ساتھ برتاؤ کیا جاتا ہے۔جب تک کہ اس کے آفیشل پلیٹ فارمز کے ذریعے بات نہ کی جائے، ACF کسی بھی شخص، پروجیکٹ، یا نجی جماعتوں کے درمیان انتظامات سے وابستہ نہیں ہے اور اس طرح کی جماعتوں کی طرف سے کیے گئے تمام اقدامات کی ذمہ داری کو خارج کر دیتا ہے۔ عطیہ دہندگان سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ACF کا نام کسی بھی تصفیے یا معاہدے (قانونی یا دوسری صورت میں) میں ACF کی پیشگی تحریری رضامندی کے بغیر استعمال نہ کریں۔ مزید کسی بھی فریق کو ACF کی پیشگی تحریری اجازت کے بغیر کسی بھی تعاون میں ACF کا نام، تصاویر اور/یا سوشل میڈیا/ویب سائٹ کا مواد استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

مزیدخبریں