(عاجز جمالی)سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈ امتحانات مئی میں ہونگے، امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 کے نفاذ اور امتحانی مراکز میں موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد علی ملکانی کی زیر صدرات بورڈ امتحانات کے حوالے سے اجلاس ہوا،اجلاس میں آئندہ ماہ سے سندھ میں شروع ہونے والے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈ امتحانات کے انتظامات کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نور احمد سموں، سیکرٹری سکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی، سیکرٹری کالج ایجوکیشن صدف انیس شیخ، بورڈز کے چیئرمین، سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں بورڈ سربراہان کی طرف سے آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے سلسلے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
دوران اجلاس آگاہی دی گئی کہ میٹرک کے امتحانات مئی کے پہلے ہفتہ جبکہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات مئی کے آخر میں لینے کے حوالے سے تیاری مکمل کر لی گئی ہے،کراچی میں میٹرک کے 250 امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں، جس میں 350,198 امیدوار امتحان دیں گے، کراچی میٹرک کے امتحان کیلئے سرکاری سکولز کے 73,724 جبکہ نجی سکولز کے 276,474 امیدوار امتحان دیں گے،انٹرمیڈیٹ امتحان کیلئے کراچی میں 290,220 امیدوار حصہ لیں گے۔
اجلاس میں حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ، اور سکھر ڈویژن کے سربراہان نے بھی بریفنگ دی،وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈ محمد علی ملکانی نے کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہے کہ امتحانی نظام میں ہر صورت بہتری آئے،امتحانات کے دوران سکیورٹی انتظامات کے حوالے محکمہ داخلہ سندھ سے مدد لی جائیگی۔
وزیریونیورسٹیزاینڈ بورڈز سندھ نے کہاکہ امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 کے نفاذ کے سلسلے میں سفارش کی جائے گی،امتحانات کی نگرانی کیلئے ویجیلنس ٹیمز ہر صورت میں اپنا موثر کردار ادا کریں،صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر وقت سے پہلے پیپر آﺅٹ کی شکایت موصول ہوئی تو متعلقہ بورڈ کے چیئرمین کے خلاف کارروائی ہوگی۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ امتحانی مرکز میں موبائل فون لے کر آنا سخت منع ہوگا،اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ موبائل فون کی برآمدی کی صورت میں فون ضبط کر لیا جا ئیگا۔
اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا نقل کو روکنے کے حوالے سے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،نقل روکنے کی پہلی ذمہ داری والدین، پھر اساتذہ اور پھر انتظامیہ اور پھر مجموعی سماج پر آتی ہے،انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم کی طرف سے بورڈز کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائیگا،صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ بورڈ کے نتائج کے حوالے سے تھرڈ پارٹی اسسمینٹ بھی کی جائیگی،نتائج کی تھرڈ پارٹی اسسمینٹ سے بورڈ کے اندر ہونے والی مارکس کے سلسلے میں آنے والی شکایات کو جانچنے میں بھی مدد ملے گی۔
اجلاس میں بورڈ ریکارڈ کو پیپر لیس کرنے، ریکارڈ کی ڈیجیٹلائیزیشن، امتحانی کاپیز کی اسسمینٹ کو مزید موثر بنانے اور دیگر انتظامات کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بزنس کمیونٹی کا بجلی اور گیس کے نرخ کم کرنے کا مطالبہ