(24نیوز)افغان طالبان نے کہا ہے کہ غیر ملکی اتحادی افواج اپنے وعدے کے مطابق طے شدہ ڈیڈ لائن تک افعانستان سے نکل جائیں۔31اگست امریکا نے طے کی تھی۔یہ فیصلہ ہمارا نہیں تھا ۔خلاف ورزی پر نتیجہ بھگتنا ہوگا۔ 31اگست تک فوجی انخلا کے بعد ہم اپنا لائحہ عمل طے کرینگے۔
منگل کو کابل میں افغان طالبان کے تر جمان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے افغانستان پر کنٹرول کے بعد غیر ملی سفارتکاروں کی سکیوریٹی کو یقینی بنایا ہے اہو ہم توقع کرتے ہیں کہ سفارتکار بھی اپنا کام ہی کرینگے۔انہوں نے کہا کہ ہم افغان فوج کی بھی تشکیل نو کرینگے اور سابق فوجیوں کو بھی موقع دینگے۔انہوں نے کہا حالیہ دنوں میں تشدد کے واقعات نا ہونا مثبت اشارے ہیں امید ہے پنج شیر کا مسئلہ بھی بات چیت سے حل ہو جائے گا جنگ کی نوبت نہیں آئے گی۔تمام بنکوں نے کام شروع کر دیا ہے سکول کھلنا شروع ہو گئے ہیں۔تمام ہسپتال فعال ہیں مریضوں کا علاج ہو رہا ہے۔باقی اداروں کی طرح میڈیا کی بھی تشکیل نو کرینگے۔
ترجمان نے کہا ہم عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں اور اس پر قائم بھی ہیں۔ ہمارے پاس ایسی کوئی فہرست نہیں جس کے تحت ہم گرفتاریاں کرنا چاہتے ہوں۔انتقامی کارروائی کرینگے نہ کرنے دینگے۔انہوں نے کہا افغان سر زمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔گزشتہ 20سال سے افغانستان حالت جنگ میں تھا ۔ہمارے ساتھ بیوفائی ہوئی۔ہمارے بیوفاﺅں کی فہرست طویل ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا امریکا ہنر مند افغانوں کے انخلا سے باز رہے۔
ترجمان نے کابل ایئرپورٹ پر ملک سے باہر جانے کے لیے موجود لوگوں کو واپس اپنے گھروں جانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ان کی سکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں،میڈیا نے کام شروع کردیا ہے ، میڈیا کی آزادی میں بہتری آرہی ہے ۔طالبان ترجمان نے کہا کہ انتقام کے لیے لوگوں کی کوئی فہرست نہیں بنی، ہم تمام چیزیں ماضی میں ہی بھول چکے ہیں۔سی آئی اے کے سربراہ کی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن امریکا کا سفارت خانہ یہاں موجود ہے اور سفارتی سطح پر ملاقاتوں کی اجازت ہے۔حکومت میں خواتین کی شمولیت سے متعلق انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ سیکیورٹی کا ہے، ہم خواتین کو کسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے ہیں اور وزارتوں کے بحالی کے بعد فیصلے ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ ایئرپورٹ پر مسائل ہیں اور ہم میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محفوظ فاصلے پر رہیں اور ویڈیو بنانے کے لغ محفوظ مقام پر رہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ترکی، ترک حکومت اور عوام کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں، افغانستان میں موجود ترک فوجیوں کے حوالے سے جہاں تک بات ہے تو ایک دفعہ جب انخلا کا عمل مکمل ہوگا تو ایئرپورٹ کی سیکیورٹی ہم خود کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔ادا کا رہ عائزہ خا ن پدماوت بن گئیں؟۔۔تصاویر وائرل