(24 نیوز )رہنے کو گھر ہے نہ کمانے کو کوئی آسرا ،باغات فصلیں تباہ،پانی جمع پونجی بھی ساتھ لے گیا ۔بلوچستان کو سیلاب نے گھیر لیا۔ بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں اموات کا سلسلہ نہ رک سکا۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بارش اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید 5 افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد یکم جون سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 230 ہوگئی ہے، اس تعداد میں 110 مرد 55 خواتین اور 65 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئیں، سب سے زیادہ 27 ہلاکتیں کوئٹہ ، 21لسبیلہ اور 17پشین میں ہوئیں، بارشوں کے دوران صوبے میں مختلف حادثات میں 98 افراد زخمی ہوچکے جن میں 55 مرد 11 خواتین اور 32 بچے شامل ہیں۔
ضرور پڑھیں :زرتاج گل کو جلسے میں شیخ رشید نے کیا کہا؟ انٹرویو میں بڑا انکشاف کردیا
سیلابی ریلوں اور بارشوں سے مجموعی طور پر جہاں بلوچستان میں 26 ہزار 897 مکانات نقصان کا شکار ہوئے تو وہیں ایک لاکھ 7 ہزار 377 سے زائد مال مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے، اب تک مجموعی طور پر 2 ہزار ایکڑ زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچاجب کہ 710 کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئیں۔
ہرنائی میں اونچے درجے کاسیلاب ہے جس کے باعث علاقے کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور ہزاروں افراد گھر میں محصور ہوگئے۔ ڈیرہ بگٹی کےسوئی نالے سے نیوی کےغوطہ خوروں نے 2 افراد کی لاشیں نکال لیں جب کہ 2 مزید لاپتا افراد کو آج پھر تلاش کیاجائے گا۔ نوشکی میں سیلابی ریلے سے درجنوں دیہات ڈوبنے سے نوشکی چاغی کا رابطہ بھی منقطع ہوگیا، پاک افغان بارڈر پرہزاروں شہری محصور ہوگئے، کھانے پینے کی اشیاء کی قلت ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے سندھ نے صوبے میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے فوج کی خدمات سے متعلق این ڈی ایم اے کو مراسلہ لکھ دیا۔این ڈی ایم اے کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بارش کے بعد سندھ میں ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کو فوج کی خدمات درکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :حکومت کا تختہ الٹنے کی تیاریاں،عام انتخابات کب ہوں گے؟تہلکہ خیز انکشاف
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں تیزی کے لئے فوری طور پر فوجی دستے مہیا کیئے جائیں۔ سندھ کے مطابق مجموعی طور پر بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ سندھ کے اضلاع میں 263 اموات ہوچکی ہیں۔701 افراد بارشوں اور سیلاب کے باعث زخمی بھی ہوئے ہیں، 120 بچے، 84 مرد جبکہ 35 خواتین متاثرہ اضلاع میں جاں بحق ہوئی ہیں۔