صرف ایک غلطی نے عمران خان کو بچالیا؟
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا پلان کیا ہے؟جاتے جاتے عمران خان کو بڑا ریلیف دینے کا منصوبہ؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
صرف ایک غلطی نے عمران خان کو بچالیا؟چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا پلان کیا ہے؟جاتے جاتے عمران خان کو بڑا ریلیف دینے کا منصوبہ؟ پروگرام ’10 تک‘ میں میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی یہ پرانی روش رہی ہے کہ وہ اپنے حق میں فیصلے کرانے کے لیے کسی بھی ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ۔اس ادارے میں سے منسلک افراد کے کیخلاف محاز بنا کر پرپیگنڈہ کیا جاتا ہے اور دباؤ مین لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔تحریک انصاف کی یہ حکمت عملی یا چال اب تک کامیاب محسوس ہوتی ہے اور اس جماعت سے منسلک قائدین نے یہ طریقہ واردات اپنا کر اپنی جماعت کے حق مین کئی طرح کے فیصلے کرائے۔اس کی تازہ ترین مثال ہمیں توشہ خانہ کیس سے ملتی ہے۔تحریک انصاف نے اس کیس سے بچنے کے لیے پہلے متعدد تاخیری حربے اپنائے اور بعد میں جب وہ تاخیری حربے ناکام ہوئے تو اس کیس مین ہونے والے ٹرائل کو رکوانے کے لیے اعلیٰ عدالتوں کا رخ کیا۔ادھر سے بھی ناکامی کے بعد پہلے سیشن جج ہمایون دلاور کو متنازعہ بنایاگیا ۔ان کیخلاف منظم کمپئن چلائی گئی۔اور فیصلے کو اسلام آباد ہائی کور ٹ میں چیلنج کیا ۔ہائی کورٹ سے متعدد با ر بار ریلیف لینے کے باوجود اب جب چئیرمین تحریک انصاف کو سزا سنائی جا چکی ہے تو ریلیف لینے کی خاطر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کیخلاف کی کردار کشی کی جا رہی ہے اور منظم طریقے سے انہیں متنازعہ کرنے کی کوشش جا رہی ہے یہین نہین بلکہ انہین کیس سے الگ ہونے کے لیے پریشرائز کیا جا رہا ہے۔گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے لطیف کھوسہ نے جہاں بار بار عدالت پر آج ہی فیصلہ دینے کی رٹ لگائی وہی انہوں نے چیف جسٹس پر الزامات کی بوچھاڑ کی ۔جس کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔اور اس اعلامیہ میں بھی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کیخلاف سخت زبان استعمال کی گئی جوکہ نہ صرف سخت تھی بلکہ اخلاق سے بھی عاری تھی جس کا مقصد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو پریشرائز کرنا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی درخواست کے برعکس جمعرات تک اس کیس کی سماعت ملتوی کی وہ بھی اس بنا پر کہ آج سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت ہونا تھی ۔اس کے باوجود چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کیخلاف محاز بنایاگیا۔آج سپریم کورٹ میں بھی توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں، اگر کوئی فیصلہ غلط ہے تو اس میں مداخلت کر سکتے ہیں۔آج کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری ہو چکا ہے،جس میں چیف جسٹس پاکستان نے توشہ خانہ کیس کی آج کی سماعت کا فیصلہ لکھواتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احترام میں عدالت کل تک انتظار کرے گی، ٹرائل کے قانونی نکات کا تقاضہ پورا ہونا چاہیے، ٹرائل کورٹ نے اختیار سماعت ہائیکورٹ کے مسترد شدہ فیصلے پر انحصار کر کے فیصلہ سنا دیا، درخواست گزار نے 342 کے بیان میں کہا کہ وہ گواہان پیش کرنا چاہتے ہیں، ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گواہان پیش کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کے فیصلے میں یہ بھی لکھوایا کہ ٹرائل کورٹ نے درخواست اس بنیاد پر مسترد کی کہ گواہان متعلقہ نہیں، پانچ اگست کو دو یا تین بار کیس کال کرکے ایکس پارٹی فیصلہ سنا دیا گیا، یہ قانون کا سنجیدہ نکتہ ہے، سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ اپیل ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے اور اس پر سماعت ہونا ہے، اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست بھی موجود ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فی الحال اس معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے، توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے سپریم کورٹ، ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی۔چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ فیئر وکیل ہیں، ملزم کو جواب دینے کے لیے خاطر خواہ وقت نہیں دیا گیا۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ کسی بھی ملزم سے گواہان پیش کرنے کا حق نہیں چھینا جا سکتا، ہائیکورٹ کے آرڈر کے اگلے ہی دن کیس کا فیصلہ کر دیا گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کل صبح یعنی جمعرات کو اس کیس کو سنے، سپریم کورٹ دوپہر ایک بجے سماعت کرے گی۔