(ویب ڈیسک)وفاقی وزیرتوانائی سردار اویس خان لغاری عوام کو بجلی قیمتوں پر ریلیف دینے میں ٹال مٹول کرنے لگے۔کہتے ہیں کہ بجلی کی قیمتوں پر ریلیف پر عمل درآمد کے لیے کوئی ٹائم لائن دینا قبل از وقت ہے۔
وائس آف امریکا کو دیےگئے انٹرویو میں وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ بجلی کے نجی کارخانوں یعنی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو یکطرفہ ختم یا تبدیل نہیں کریں گے، بلکہ حکومت انہیں اپنی مجبوریاں بتاتے ہوئے نئی شرائط پر آمادہ کر رہی ہے، جبکہ اس حوالے سے فعال انداز میں پیش رفت جاری ہے، آئندہ ایک یا دو ماہ میں آئی پی پیز سے متعلق قوم کو مثبت خبر ملے گی۔حکومت اس حوالے سے بینڈ باجا زیادہ نہیں بجا سکتی ہے، ذمہ داری سے کام کریں گے۔
کہتے ہیں کہ جس وقت ملک میں بجلی کا بحران تھا اس وقت ایک ملک نے سرمایہ کاری کی اور ان شرائط پر کی جو دنیا میں کوئی اور نہیں کر رہا تھا تو اس کے ساتھ معاہدوں کی روح سے ہٹا نہیں جا سکتا ہے، جب آئی پی پیز نے ڈالر میں سرمایہ کاری کی تو ڈالر میں ہی ادائیگی ہوگی، ایسا کون سا ملک ہے جو ڈالر میں قرض لے اور واپسی مقامی کرنسی میں کرے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان میں بجلی کی قیمتیں جلد خطے کے دیگر ممالک جیسی ہوجائیں گی، ملک میں بجلی کی پیداواری قیمت زیادہ نہیں ہے بلکہ بجلی گھروں کا کرایہ اور قرض کی واپسی فی یونٹ بجلی کو مہنگا بنا رہی ہے جو کہ عام آدمی کی آمدن کو متاثر کر رہی ہے اور لوگ بجلی کے بل ادا کرنے کے لیے اپنی جمع پونجی خرچ کرنے پر مجبور ہیں۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ دورۂ چین کے دوران اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں دیے گئے چینی قرضوں کی ’’ری پروفائلنگ‘‘ کی جائے اور بجلی گھر چلانے والی چینی کمپنیاں درآمدی کوئلے کے بجائے مقامی کوئلہ استعمال کریں گی، وزیرِ اعظم کے دورۂ چین کے دوران پاکستان میں کام کرنے والی چینی توانائی کمپنیوں کے ساتھ اتفاقِ رائے کے بعد ان دونوں اقدامات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ90 فی صد واجبات وقت پر ادا کیے جا رہے ہیں اور صرف 10 فی صد کے قریب ادائیگیوں میں تاخیر ہو رہی ہے، زرِمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آنے سے ادائیگیوں کا توازن بھی بہتر ہوا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔
وزیر توانائی کا پنجاب حکومت کے بجلی کے بلوں میں کمی کے اعلان پر دیگر صوبوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب کی طرح دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی عوام کو بجلی بلوں پر رعایت دینے کے اقدمات لینے چاہئیں، وہ طبقات جن کی آمدن کا بڑا حصہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں صرف ہو جاتا ہے ان کے سماجی تحفظ کے لیے صوبائی حکومتوں کو سامنے آنا چاہیے، اگر صوبائی حکومتیں عوام کو سستی بجلی مہیا کرنے کے لیے اضافی بوجھ خود اٹھائیں تو اس کے لیے انہیں بہت بڑی رقم ادا نہیں کرنا ہو گی۔
ضرورپڑھیں:پاکستان نے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالرز اضافی قرض کی درخواست کردی
وزیر توانائی نے بتایا کہ پنجاب نے اپنے ترقیاتی بجٹ سے 45 ارب روپے مختص کر کے غریب و متوسط طبقے کو فی یونٹ 14 روپے رعایت دی ہے اور اگر سندھ اسی طرز پر عمل کرے تو اسے 10 ارب روپے اور خیبر پختونخوا کو آٹھ ارب روپے درکار ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ وفاقی حکومت بجلی سستی کرنے کے حوالے سے بہت سے پہلوؤں پر کام کر رہی ہے اور وہ اس بارے میں قبل از وقت اعلان نہیں کرنا چاہتے، ملک میں مہنگی بجلی کی ذمہ دار کوئی حکومت یا ماضی کی پالیسی نہیں بلکہ ملک کا بری معاشی حالت کا شکار ہونا ہے، بجلی کی قیمت پر سب سے زیادہ بوجھ روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی کے باعث ہوا ہے اور صرف روپے کی گراوٹ کے باعث فی یونٹ آٹھ روپے اضافہ ہوا ہے، حکومت نے بجلی کے بلوں پر عوام کو رعایت دینے کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے جس کے ذریعے 200 یونٹ استعمال کرنے والے متوسط طبقے کو سستی بجلی دی گئی۔
آئی پی پیز سے متعلق وزیر توانائی نے واضح کیا کہ آئی پی پیز پالیسی مہنگی بجلی کی وجہ نہیں ہے، اس حوالے سے ٹاسک فورس اپنی جائزہ رپورٹ پر کام کر رہی ہے جس کے اثرات جلد قوم کے سامنے آئیں گے، درآمدی کوئلے سے چلنے والے بجلی کے کارخانوں کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنا بہت بڑی تبدیلی ہے۔ تھر سے نکالے گئے کوئلے کو بجلی گھروں تک پہنچانے کے لیے ریلوے لائن بچھائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 16 اگست کو سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا تھا کہ پنجاب میں 500 تک یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو فی یونٹ 14 روپے ریلیف دیا جائے گا۔