(24نیوز)اسرائیلی وزیر اوفیر اکونیس نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اور بڑا مسلم ملک ہمیں تسلیم کرنے والا ہے لیکن وہ ملک پاکستان نہیں ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ تل ابیب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت اقتدار کے آخری ایام میں پانچویں اسلامی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے رواں سال اسرائیل کے متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔مراکش نے تعلقات میں بہتری لانے کے لئے منگل کو ہی اسرائیلی اور امریکی وفد میزبانی کی ہے۔ یہ سوال پوچھنے پر کہ کیا 20 جنوری کو صدر ٹرمپ کی اقتدار سے سبکدوشی سے پہلے پانچواں اسلامی ملک بھی اسرائیل کو تسلیم کرسکتا ہے؟ اس پر اسرائیلی علاقائی تعاون کے وزیر اوفیر اکونیس نے بتایا کہ ہم اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔صہیونی وزیر نے ملک کا نام لینے سے انکار کردیا لیکن کہا کہ اس کے لیے دو اہم امیدوار ہیں۔ عمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ملک خلیج میں ہے لیکن وہ سعودی عرب نہیں۔ دوسرا ملک مشرق میں ایک بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے لیکن وہ ملک پاکستان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اس ملک کے نام کا اعلان کیا جائے گا جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئےمعاہدے کے ایک بنیادی ڈھانچے کا خواہاں ہے یہ ایک امن معاہدہ ہو گا۔پاکستان اور سعودی عرب رواں سال متعدد مرتبہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل تک اسرائیل کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے۔