(24نیوز)وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی حوالگی سے متعلق کام کررہے ہیں۔برطانیہ سے نوازشریف کو ڈ ی پورٹ کرنے کا کہا ہے جس پر ابھی انہوں نے فیصلہ کرنا ہے۔
مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ برطانیہ سے ڈی پورٹیز کی فلائٹ کا نواز شریف کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔سابق وزیراعظم کی حوالگی سے متعلق بھی کام کررہے ہیں، نواز شریف کی ڈیپورٹیشن کا برطانیہ سے کہا ہے لیکن ابھی برطانیہ نے اس پر فیصلہ کرنا ہے۔
مشیر برائے داخلہ و احتساب کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈی پورٹ ہونے والوں کے بارے میں برطانیہ سے تفصیلات مانگی تھیں، ماضی میں بچوں سے زیادتی کا ایک سزا یافتہ برطانیہ سے آگیا تھا، ہم چاہتے ہیں جو کوئی بھی ڈی پورٹ ہوکر آئے اس کا ریکارڈ ہمارے پاس ہو۔
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ ہر شخص اور ہر ادارے نے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوتا ہے۔سلیم مانڈوی والا سمیت سینیٹ کے تمام ارکان قابل احترام ہیں، پارلیمنٹ میں قانون سازی کرنی ہے، قانون پسند نہیں تو ترمیم کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی ادارے کے افسر کو پن پوائنٹ کرنا مناسب نہیں، اگر کوئی رکن کسی کو چیک دے اور وہ باؤنس ہو تو ایس ایچ او ایف آئی آر دے گا۔شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایف آئی آر ہو تو کیا رکن پارلیمنٹ کہے گا کہ میرا استحقاق متاثر ہوا ہے اور پارلیمنٹ میں بلا لیں گے؟
صحافی نے مشیر داخلہ برائے احتساب سے سوال پوچھا کیا آپ کے اور شیخ رشید کی کوئی اختلافات کی جنگ چل رہی ہے؟ جس پر شہزاد اکبر نے جواب دیا میں مشیر داخلہ ہوں اور میرا کام صرف وزیراعظم کو مشورہ دینا ہے، شیخ رشید منجھے ہوئے سیاست دان اور سینئر کولیگ ہیں، کسی بھی محکمے کے وزیر کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔