(ویب ڈیسک)بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم، معصوم افراد کے قتل اور 377 کی تنسیخ سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف کشمیری عوام کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 21 دسمبر کو حریت پسندوں نے سرن کوٹ میں بھارتی فوج کے 5 جوانوں کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا تھا, جواب میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے پونچھ اور راجوری کی معصوم عوام پر ظلم شروع کر دیا۔
حریت پسندوں کے حملے کے بعد بھارتی فورسز نے 80 سے زائد معصوم کشمیروں کو قید کرکے تھرڈ ڈگری غیر انسانی ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا, تین کشمیریوں کو ہندوستانی فوج نے غیر قانونی طور پر تفتیش کی آڑ میں اٹھا لیا، 22 دسمبر کو زیر حراست تینوں کشمیری مردہ حالت میں پائے گئے۔
بھارتی فوج کے ظالمانہ اور غیرانسانی سلوک کیخلاف راجوڑی سیکٹر میں کشمیری عوام کے بھارتی سیکورٹی فورسز کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ شرکاء نے عالمی برادری سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر اعلیٰ پنجاب کا اسلام پورہ تھانے کا دورہ،نئی عمارت کیلئے ڈیڈ لائن دیدی
خیال رہے کہ جموں و کشمیر حکومت نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے لیکن اموات کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی،بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے بھی شہریوں کی ہلاکتوں کے پیچھے حالات کی وضاحت نہیں کی ہے،مرنے والے شہریوں کی شناخت 43 سالہ محفوظ حسین، 27 سالہ محمد شوکت اور 32 سالہ شبیر احمد کے طور پر کی گئی ہے۔
بھارتی پولیس کے عتاب کا نشانہ بننے والے شہری پونچھ کے ٹوپا پیر گاؤں کے رہائشی تھے،انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے راجوڑی سیکٹر میں کشمیری عوام کے بھارتی سیکورٹی فورسز کی اس بربریت کے خلاف شدید مذمتی مظاہرے جاری ہیں۔