لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو تمام دارالامان سے مرد ملازمین ہٹانے کا حکم دیدیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو تمام دارالامان سے مرد ملازمین ہٹانے کا حکم دیدیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے تمام دلائل مکمل ہونے کے بعد 36 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں پنجاب حکومت کوتمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹانے، شیلٹر ہومز کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیٹا بیس اور سافٹ ویئر بنانے اور تمام دارالامان کے داخلی راستے اور احاطے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور دیگر نے دارالامان میں بچیوں کے حفاظتی اقدامات نہ ہونے، خواتین کے حقوق اور چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ پر عمل درآمد نہ کرنے کے اقدامات کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی۔
عدالت کے حکم نامے میں کہا گیا کہ ہر ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کم از کم 2 ماہ میں ایک مرتبہ متعلقہ دارالامان کا جائزہ لیں، دارالامان میں رہنے والی خواتین کی معاشی بحالی کیلئے انہیں پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو بچوں کی حفاظت کے اداروں کیلئے ریگولیشنز بنائے، بچوں کی حفاظت کے تمام اداروں کی رجسٹریشن یقینی بنائے، تحصیل اور ضلعی سطح پر بھی چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کرے، دارالامان، شیلٹر ہومز کے حوالے سے متعلقہ ویب سائٹ پر تمام معلومات فراہم کی جائیں۔عدالت نے اپنے حکم نامے میں پنجاب کے تمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم دیا۔