پاکستان نے جنگی طیارہ سازی کی صنعت میں دنیا بھر کو حیران اور ہمارے دشمن ملکوں کو پریشان کر رکھا ہے بلاشبہ اس ٹیکنالوجی کے حصول میں سب سے بڑا کردار خود امریکہ کا ہے جس کے بار بار کے دھوکہ دینے سے ہمیں یہ احساس ہوا کہ ہمیں اس پر انحصار کم کرنا چاہیے پاکستان ہمیشہ سے ہی اپنے ہمسایہ اور دشمن بھارت پر فضائی برتری رکھتا ہے لیکن یہ برتری مشین یعنی جہاز سے زیادہ انسانی مہارت کی مرہون منت تھی جس کا بھرپور فائدہ ہم نے 65 اور 71 کی جنگوں میں اٹھایا اور بھارت کو اس کا نقصان ہوا اور آج کے دن تک بھارتی فضائیہ اس دباؤ سے نکل نہیں پائی ابھی ابھی تو ابھی نندن والا واقعہ بھی تازہ ہے لیکن میں یہاں ایک یہ خوشخبری سنانے کیلئے لکھ رہا ہوں کہ پاکستان نے مکمل طور پر پہلا اسلامی جنگی جہاز اپنے ملک میں تیار کرلیا ہے ، لیکن یہ طیارہ کیا ہے اور یہ جے ایف تھنڈر سے کیسے الگ ہے اسے جاننے سے پہلے ہمیں ایف 16 کے دھوکے اور امریکہ کی بیوفائی کا ذکر کرنا ہے ۔
پاکستان نے ایف-16 طیاروں کی خریداری کا معاہدہ صدر ضیاء الحق کے دور میں کیا۔ امریکہ سے حاصل کیے جانے والے یہ طیارے روس کے خلاف ”کارکردگی“ دکھانے کا حصہ تھے۔ پاکستانی پائلٹس نے اس طیارے کو چلانے کی تربیت حیرت انگیز طور پر مقررہ وقت سے کم مدت میں مکمل کی۔ ایئر مارشل (ر) شاہد لطیف وہ پہلے پاکستانی پائلٹ تھے جنہوں نے ایف-16 اڑایا۔ تاہم، افغان جنگ کے خاتمے اور جنرل ضیاء الحق کے سانحے کے بعد امریکہ نے ادائیگی کے باوجود طیارے روک لیے اور طے شدہ معاہدوں پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیا۔
ایف-16 طیاروں کی مرمت کے دوران بھی امریکہ نے پاکستان کو بھاری مالی بوجھ ڈالا اور حتیٰ کہ واپس کیے جانے والے طیاروں کے کرایے تک وصول کیے۔ اس صورتحال کے باعث پاکستان نے خود کفالت کی جانب قدم بڑھایا اور ایئر مارشل (ر) شاہد لطیف کی سربراہی میں جے ایف-17 تھنڈر طیارے کی تیاری کا منصوبہ شروع کیا۔ پاکستان کو انجن سازی میں مسائل کا سامنا تھا، لیکن چین کے تعاون اور روس سے انجن کی فراہمی کی بدولت جے ایف-17 کی تیاری ممکن ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی عدالتوں سے بلاوا آیا ہے کپتان کو بلایا ہے
ایئر مارشل (ر) شاہد لطیف نے ”ایف-17“ کی ابتدائی ڈرائنگ تیار کی، جسے بعد میں جے ایف-17 تھنڈر کا نام دیا گیا۔ لیکن پاکستان اور چین، دونوں کے پاس معیاری انجن بنانے کی صلاحیت محدود تھی۔ روس سے تعلقات بھی کشیدہ تھے، جبکہ مغربی ممالک امریکہ کے زیر اثر تھے۔ اس کے باوجود، چین کے ساتھ مشترکہ طور پر طیارہ بنانے کا فیصلہ ہوا، اور اس منصوبے پر کام شروع ہوا۔
یہ منصوبہ میاں نواز شریف کے دور حکومت میں شروع ہوا، لیکن جب امریکہ کو اس کی خبر ہوئی تو اس نے پاکستان کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔ چین اور روس کے بہتر ہوتے تعلقات کے نتیجے میں روس نے چین کو انجن فراہم کرنا شروع کیے، اور یوں پاکستان کو بھی انجن کی فراہمی ممکن ہو گئی۔ پرویز مشرف کے دور میں امریکہ نے ایف-16 طیارے دینے کی پیشکش کے ذریعے جے ایف-17 کی پیداوار کو روکنے کی کوشش کی، لیکن اس منصوبے پر کام جاری رہا ،بالآخر، 23 مارچ 2007 کو جے ایف-17 تھنڈر نے پہلی بار پاک فضاؤں میں اڑان بھری۔ 2010 میں اسے عالمی نمائش میں پیش کیا گیا، اور وقت کے ساتھ اس کی مکمل تیاری پاکستان کے ہاتھ میں آ گئی۔ روس نے بھی پاکستان کو براہ راست انجن اور متعلقہ ٹیکنالوجی فراہم کرنا شروع کر دی۔ جے ایف-17 تھنڈر کے بلاک تھری ورژن میں AESA ریڈار شامل کیا گیا ہے، جو اسے جدید طیاروں کے برابر بناتا ہے۔ اس میں جدید HMDS سکرین اور سنائپر ٹارگیٹنگ سسٹم نصب ہیں، جو ہر موسم اور دن رات کے کسی بھی وقت بہترین کارکردگی پیش کرتے ہیں یہ طیارہ کم لاگت میں ایف-16 کے مساوی صلاحیت فراہم کرتا ہے اور مکمل طور پر پاکستان میں تیار ہوتا ہے۔ یہ دنیا کے ان چند طیاروں میں شامل ہے جو ایٹمی ہتھیار لے جا سکتے ہیں۔ اس کے پائلٹس کی تربیت ایف-16 کی تربیت سے زیادہ جامع ہے۔ پاکستان اب سالانہ 25 طیارے تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور چین کے ساتھ مل کر 2025 تک کئی سو جے ایف-17 تیار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پانی سے بجلی بنانے گاڑی چلانے کا تجربہ کامیاب ، پاکستان زندہ باد
پاکستان، جو کبھی دو طیاروں کیلئے بھی محتاج تھا، اب دفاعی صنعت میں خودکفیل ہو چکا ہے۔ مالدیپ اور سری لنکا جیسے ممالک نے بھی یہ طیارے خرید رکھے ہیں۔ فروری 27 کو جے ایف-17 کا عملی مظاہرہ اسکواڈرن لیڈر حسن صدیقی نے بھارتی پائلٹ ابھے نندن کا طیارہ گرا کر کیا۔ بھارت کی جانب سے جھوٹی خبریں پھیلانے کے باوجود، چین پاکستان کی کامیابیوں پر خوش ہے ،یہ بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت نے اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود اپنے جنگی طیاروں کی ضروریات پوری نہیں کیں، اور 2027 تک محدود تعداد میں طیارے حاصل کر سکے گا۔ جے ایف-17 تھنڈر نے عالمی سطح پر اپنی اہمیت منوائی ہے، اور پاکستان نے نہ صرف جنگی صلاحیتوں بلکہ میزائل ٹیکنالوجی میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے جے ایف تھنڈر کے ایک طیارے کی قیمت بین الاقوامی سطح پر 25 ملین ڈالر ہے ۔
کل میں اس سے بھی جدید طیارے کی تیاری کے حوالے سے لکھوں گا جو ایف 16 اور ایف 18 سٹیلتھ سے بہتر طیارہ ہے(جاری ہے)
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر