سیاسی اور معاشی فیصلے پارلیمان کو کرنے چاہئیں،بلاول بھٹو

Feb 24, 2021 | 18:04:PM

(24 نیوز)چیئرمین پیپلز پارٹی  نے کہا ہماری کوشش ہے کہ ایسی حکومت بنے جو عوام کا بوجھ اٹھائے۔ جب ناجائز، نالائق اور کٹھ پتلی کو مسلط کیا جائے تو پھر سب کو بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔

تفصیل کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ افغانستان اور بنگلا دیش ہم سے آگے نکل گئے۔ سیاسی اور معاشی فیصلے پارلیمان کو کرنے چاہئیں۔ امید ہے سینٹ الیکشن ختم ہونے کے بعد قانون سازی کر سکتے ہیں۔ سینٹ الیکشن میں صیح طریقہ کار اپنایا جائے، تحریک انصاف صرف اپنے فائدے کے لئے قانون لانا چاہتی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر ادارہ اپنا کام کرے تو خوشی ہوتی ہے ،ہمیں کسی ادارے سے غیر جمہوری سپورٹ نہیں چاہیے۔ آج تک بظاہر لگ رہا ہے کہ سینٹ الیکشن میں ادارے نیوٹرل رول ادا کر رہے ہیں۔ ہم تنقید تب کرتے ہیں جب کردار نیوٹرل نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت میں موقف تھا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل ہو۔ اگر قانون اور آئین میں تبدیلی لانی ہے تو پارلیمان میں ہو سکتی ہے۔ آئین میں ترمیم کرنے کیلئے دوسری جماعتوں سے رائے نہیں لی جاتی۔ کبھی الیکشن کمیشن اور کبھی سپریم کورٹ کے کندھوں پر بندوق چلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ عدلیہ اور الیکشن کمیشن بھی آئینی وقانونی راستہ اپنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے ضمنی اور سینٹ کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے حکومت کو ٹف ٹائم د ینگے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سیاسی فیصلے مختصر وقت میں کئے گئے۔ حکومت کو ضمنی الیکشن میں بری طرح شکست ہوئی۔ ڈسکہ ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی کوشش کی گئی۔ عوام حکومت کیساتھ نہیں پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے یوسف رضا گیلانی کو سینٹ میں متفقہ امیدوار بنایا ہے ، اپوزیشن کی وجہ سے اب حکومت عوام کے مسائل سن رہی ہے ، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی بات کی ، پیپلز پارٹی کسی میدان کو کھلا نہیں چھوڑنا چاچاہتی۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بھی جمہوری طریقے سے تبدیل ہونی چاہئے۔ عمران خان نے نیب کو استعمال کیا، ہمیں عوام کی خواہشات پر چلنا چاہئے کسی کے فیصلے پر نہیں۔

مزیدخبریں