شیطان کا کام ورغلانا،اللہ پی ڈی ایم سے محفوظ رکھے، غلام سرور خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)وفاقی وزیر غلام سرور خان کاکہناہے کہ جعلی لائسنس والا سوزوکی نہیں چلا سکتا تو یہاں جہاز چلارہے ہیں، لوگوں کی جان بچانے کی غرض سے جعلی لائسنس والوں کےخلاف آواز اٹھائی، اس پر مجھے فخر ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ہو ابازی غلام سرور خان نے لب ٹھٹھو گاؤں حسن ابدال روڈ میں ترقیاتی کاموں کاافتتاح کردیا،ایم این اے منصور حیات خان ایم پی اے عمار صدیق خان بھی اس موقع پر موجود تھے،اس موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہاکہ اس منصوبے سے یہاں کے عوام بنیادی سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے، علاقے کے تمام دیہاتوں کو گیس اور بجلی کی فراہمی مقصد ہے،عوام کی بلا تفریق خدمت اولین ترجیح ہے،ان کاکہناتھا کہ موجودہ حکومت ترقیاتی کاموں کےلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے،آپ سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا ہو رہا ہے، ملکی تعمیر و ترقی کیلئے تحریک انصاف کی حکومت نے مثالی اور ٹھوس اقدامات کئے ہیں، پاکستان کی ترقی کیلئے مخلص اور ملکی دشمن قیادت کو پہچانئے،شیطان کا کام ورغلانا ہے، شیطان کبھی پی ڈی ایم اور کبھی ایم آر ڈی کی صورت میں ہوں گے، اللہ پاک پی ڈی ایم جیسے شیطانوں سے بھی محفوظ رکھے ۔
وفاقی وزیر ہوابازی نے کہاکہ لیاقت علی خان اور قائداعظم کو ایک ایک موقع ملا جن کو تین تین بار موقع ملا انہوں نے اپنی اولادوں کا سوچا، کہا جاتاہے پی آئی اے میں ہماری غلطیوں اور نااہلیوں سے مسائل میں اضافہ ہوا ،انسان ہیں غلطی ہو سکتی ہے لیکن ہم نے عوام کا خون نہیں چوسا، پی آئی اے کا462 ارب کاخسارہ کن کے پیٹوں میں گیا ہے یہ انکی 35 سال کی لوٹ مار کا نتیجہ ہے، ایک ہزار بندوں کو جعلی ڈگریوں اور سفارشی نوکریاں کس نے دیں، ہمارا مینڈیٹ ہی احتساب کا ہے جنہوں نے ملک لوٹا انکا حساب ہم نے کرنا ہے، حساب کتاب چھوٹے چوروں سے نہیں وزیراعظم ہاؤس سے شروع کیا،پنجاب ہاؤس تختہ لاہور کے ڈرامہ باز کو ہم نے پکڑا۔
غلام سرورخان نے کہاکہ یہ استعفیٰ دے رہے تھے کدھر ہیں استعفیٰ یہ ضمنی الیکشن اور سینٹ الیکشن میں بھی حصہ لیں گے، کیسز ختم کرنے کیلئے یہ لوگ منتیں ترلے کر رہے ہیں، ان کا احتساب بھی جاری رہے گا اور حکومت پانچ سال پورے بھی کرے گی۔ ان کا مستقبل جیلیں ہیں اور ان انجام بھی یہی ہے، انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ ضرورت اتحاد اور اتفاق کی ہے، ہم میں کوئی سندھی، بلوچی کوئی پنجابی ، پٹھان نہیں سب پاکستانی ہیں۔