اسلام آباد میں تاریخ کا مہنگا ترین پلاٹ فروخت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(طیب سیف)اسلام آباد میں پلاٹوں کا نیلامی ، تاریخ کا مہنگا ترین پلاٹ فروخت ہو گیا۔
اسلام آباد میں پراپرٹی کے ریٹ آئے دن بڑھتے نظر آتے ہیں مگر ان میں بیشتر پلاٹ مختلف نجی ہاوسنگ سوسائٹیز میں دیکھنے کو ملتے ہیں مگر اس دفعہ سرکاری سطح پر پلاٹوں کا نیلام عام ہوا اور اس میں کیپیٹل ڈویلپمینٹ اتھارٹی نے اسلام آباد میں تاریخ کا سب سے مہنگا پلاٹ فروخت کیا ،وفاقی ترقیاتی ادارہ نے اپنے مختلف ڈویلپ سیکٹرز میں دستیاب کمرشل و رہائشی پلاٹوں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا جس کے نیلام عام کیلئے 24 تا 26 جنوری 2023 کی تاریخ مقرر کر کے جناح کنونشن سنٹر میں بولی کروانے کا فیصلہ ہوا ۔
چئیرمین سی ڈی اے کیپٹن (ر) محمد عثمان یونس نے 47 پلاٹس کے نیلام عام کی منظوری دی جس میں پارک انکلیو ، بلیو ایریا ، جی نائن ، ای الیون سمیت سیکٹر آئی نائن کے رہائشی و کمرشل پلاٹس شامل تھے ،نیلامی کے تحت پہلے روز سی ڈی اے کل8 پلاٹوں کی بولی شروع کروائی اور بلند ترین قیمتوں پر پلاٹ مختص کئے گئے جس کی مد میں سی ڈی اے کو 22 ارب 11 کڑور سے زائد کی مالیت حاصل ہو گی ۔
دوسری جانب اسلام آباد کی تاریخ کا سب سے مہنگا ترین پلاٹ 8 ارب 54 کڑور روپے سے زائد کی مالیت میں فروخت کیا گیا، اسی طرح بلیو ایریا کا پلاٹ نمبر تیرہ 30 لاکھ 1 ہزار روپے پر سکوئر یارڈ میں فروخت ہوا جبکہ بلیو ایریا کا ہی پلاٹ نمبر دو 26 لاکھ 34 ہزار روپے پر سکوئر یارڈ میں فروخت کیا گیا۔
نیلامی کی نگرانی سی ڈی اے رکن فنانس کی سربراہی میں قائم کی گئی نیلامی کمیٹی نے کی، کمیٹی کے دیگر ارکان میں رکن اسٹیٹ، رکن پلاننگ اینڈ ڈیزائن، ڈی ایف اے-II ، ڈی جی لاء، ڈرایکٹر پبلک ریلیشنز، ڈرایکٹر اربن پلاننگ، ڈرایکٹر ریجنل پلاننگ، ڈرایکٹر اسٹیٹ منیجمنٹ-II اور ڈرایکٹر فنانس شامل تھے
علاوہ ازیں باقی رہائشی اور کمرشل پلاٹس کی نیلامی 25 اور 26 جنوری 2023 کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں ہی منعقد ہوگی، موصول ہونے والی بولیوں کو مکمل جانچ پڑتال کے بعد سی ڈی اے بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا جو بولیوں کو منظور یا مسترد کرنے کا مجاز فورم ہے۔
نیلامی میں سب سے مہنگا فروخت ہونے والا پلاٹ تقریباً 10 کینال پر مشتمل ہے جو اسلام آباد کے معروف تجارتی مرکز بلیو ایریا کی پرائم لوکیشن پر موجود ہے ،سی ڈی اے ذرائع کے مطابق مجوزہ پلاٹ بلند و بالا عمارت یا شاپنگ سنٹر کیلئے موزوں ترین ہے اورانویسٹر صرف وہاں عمارت کا گرے سٹرکچر کھڑا کر کے ہی اپنی مالیت وصول کر لے گا جبکہ کامیاب بولی دہندہ پلاٹ کی قیمت 3 سے 5 سال کے مختلف ٹائم فریم میں ادا کرے گا اگر وہ تمام رقم یکشمت ادا کرتا ہے تو اسے 10فیصد ڈسکاونٹ مجموعی رقم پر دیا جائے گا ۔
سی ڈی اے نے پلاٹ فروخت کیوں کئے ؟
سی ڈی اے کے زیر تحت اس وقت 40 ارب روپے سے زائد مالیت کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جنہیں اپریل سے پہلے مکمل کرنے کیلئے سی ڈی اے سرکاری ترقیاتی کمپنیوں کو تمام تر ادائیگیاں کر کے منصوبے مکمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کمپنیوں کو ادائیگیوں کے بعد سی ڈی اے کا اپنا خزانہ خالی ہو گیا جسے بھرنے کیلئے کیپیٹل ڈویلپمینٹ اتھارٹی نے اپنے اثاثے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا جس میں انہیں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے جبکہ ابھی پلاٹوں کے نیلام عام کے دو دن باقی ہے۔