(ویب ڈیسک)سندھ ہائی کورٹ نے 8 سال سے لاپتہ شخص کا سراغ نہ لگانے پر اظہارِ برہمی کیا ہے اور لا پتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی سربراہ کو طلب کر لیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کوبتایا کہ شہری کا سراغ لگانے کے لیے جے آئی ٹیز کے 46 اور صوبائی ٹاسک فورس کے 15 اجلاس ہو چکے ہیں، شہری عبدالرحمٰن کی جبری گمشدگی ثابت ہو چکی ہے۔
وزارتِ دفاع کے نمائندے نے تحریری جواب جمع کرا دیا جس میں کہا ہے کہ عبدالرحمٰن کسی بھی وفاقی ادارے کی تحویل میں نہیں، وفاقی حکومت کے ماتحت کسی بھی ادارے نے عبدالرحمٰن کو گرفتار نہیں کیا، شہری نے ملک سے باہر بھی سفر نہیں کیا۔
عبدالرحمٰن کی والدہ نے بتایا کہ بیٹے کو گھر سے لے جایا گیا اور کہا گیا کہ تحقیقات کر کے چھوڑ دیں گے۔رینجرز کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ 2 بار تحریری جواب جمع کرا چکے ہیں، عبدالرحمٰن کو رینجرز نے حراست میں نہیں لیا۔
عدالت نے ڈی آئی جی کو کیس کا تفتیشی افسر بھی تبدیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے لا پتہ شہری سے متعلق 27 فروری کو رپورٹ طلب کر لی۔
مزید پڑھیں:امریکا نے چین سے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے روکنے میں مدد مانگ لی