15 ممالک کو جانیوالے نوجوان ہو جائیں ہوشیار،FIA کرے گی سخت نگرانی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے خطرناک سمندری اور زمینی راستوں کے ذریعے یورپ میں بڑھتی ہوئی انسانی اسمگلنگ کو روکنا کیلئےپاکستانی حکام کم از کم 15 ممالک کا سفر کرنے والے نوجوانوں کی نگرانی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امیگریشن حکام 15 سے 40 سال کی عمر کے تمام مسافروں سے ان ممالک کے لیے پروازوں میں سوار ہونے سے پہلے پوچھ گچھ کریں گے، جنہیں مبینہ طور پر انسانی اسمگلرز ٹرانزٹ راستوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ویب رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام کم از کم 15 ممالک کا سفر کرنے والے نوجوانوں کی نگرانی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق کم از کم دو اہلکاروں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امیگریشن حکام 15 سے 40 سال کی عمر کے تمام مسافروں سے ان ممالک کے لیے پروازوں میں سوار ہونے سے پہلے پوچھ گچھ کریں گے، جنہیں مبینہ طور پر انسانی اسمگلرز ٹرانزٹ راستوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ان اہلکاروں کا مزید کہنا تھا کہ امیگریشن کی ذمہ داری نبھالنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ہوائی اڈوں پر اپنے گراؤنڈ افسران کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ ان ممالک کو سفر کرنے والے مسافروں کے بارے میں معلومات حاصل کریں جنہیں پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کے ہاٹ اسپاٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔بحیرہ روم اور بحرالکاہل میں غیر قانونی تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی کشتیوں کے حادثات میں متعدد پاکستانی نوجوانوں کے ڈوبنے کے بعد تازہ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔یہ ایڈوائزری حال ہی میں بحیرہ روم اور بحرالکاہل میں لیبیا اور مراکش سے غیر قانونی تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی کشتیوں کے حادثات میں متعدد پاکستانی نوجوانوں کے ڈوبنے کے بعد جاری کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس بارے میں کوئی درست تخمینہ دستیاب نہیں ہے کہ ہر سال کتنے پاکستانی یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ تعداد لاکھوں میں ہے۔پاکستانی نوجوان انسانی اسمگلروں کو یورپ پہنچنے کے لیے لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔ اکثر اس مقصد کے لیے انہیں خطرناک زمینی اور سمندری راستوں کے ذریعے سفر کرایا جاتا ہے۔ جس میں سرحدی محافظوں کی گولیوں کا نشانہ یا ڈوب کر ہلاک ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔ڈی پی اے کے مطابق آذربائیجان، ایتھوپیا، کینیا، مصر، سینیگال، سعودی عرب، ایران، روس، لیبیا، موریطانیہ، عراق، ترکی اور کرغزستان وہ ممالک ہیں جو عام طور پر یورپ میں غیر قانونی امیگریشن کے لیے ٹرانزٹ روٹس کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:گھر سے بے دخل کی گئی اداکارہ آج 170 کروڑ بھارتی روپے کی مالکن