اداروں میں محاذ آرائی، پی ٹی آئی کو عدلیہ کی سپورٹ؟ سلیم بخاری کھل کر بول پڑے

Jul 24, 2024 | 00:39:AM

(فرخ احمد) سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اداروں کے مابین محاذ آرائی شدت اختیار کر چکی ہے، ماضی میں بھی اسی صورتحال کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانا پڑا، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں جبکہ عدلیہ پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتی نظر آ رہی ہے۔

24 نیوز کے ٹاک شو ’دی سلیم  بخاری شو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ  اداروں کے درمیان محاز آرائی شدت اختیار کرتی جارہی ہے، اس محاز آرائی میں  اگر ماضی میں دیکھا جائے تو عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہوتے تھے، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ عدلیہ نے خلع لے لیا ہے، اس لیے صورتحال بالکل تبدیل ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب  حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں جبکہ عدلیہ  کے پیچھے پی ٹی آئی چھپنے کی کوشش کر رہی ہے، یہ تاثر بھی ابھر رہا ہے کہ عدلیہ پی ٹی آئی کو سپورٹ کر رہی ہے جو کہ  بڑی بدقسمتی کی بات ہے، ماضی میں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کا جو گٹھ جوڑ تھا  اس نے بہت بری تاریخ رقم کی جس  کی وجہ سے کوئی حکومت بھی سکون سے اپنا کام نہیں کر سکی اور نہ ہی کوئی حکومت  اپنی مدت پوری نہ کرسکی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ریاستی رٹ نہ ماننے والوں کیلئے وارننگ ہے، سلیم بخاری

سلیم بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات بہت خراب تھے  جس کی وجہ سے تحریک انصاف نے اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا، اب اس کے ری ایکشن کے نتیجے  میں نئے کیسز کھل گئے ہیں، عدلیہ کیوں کے تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے اس لیے پرانے کیسز  اپنے منطقی انجام کو نہ پہنچ سکے اس لیے نئے کیسز بن گئے ہیں، ساتھ ساتھ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے عدلیہ پر تنقید کرنی شروع کر دی ہے جیسے کہ آج مریم نواز اور شرجیل میمن نے عدلیہ کے فیصلوں پر کھل کر تنقید کی ہے۔

سینئر صحافی نے کہا کہ اس چیز کو احسن نہیں قرار دیا جاسکتا کیونکہ اس سے محاز آرائی میں مزید اضافہ ہوگا، کیونکہ پی ٹی آئی نے عدلیہ کے حق میں کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے، اب جو بھوک ہڑتال  اور جلسے جلوس کی سیاست کا آغاز کیا ہے وہ اس محاز آرائی کو اور بھڑکانے کی کوشش ہے، محاز آرائی کی موجودہ صورتحال ملک کے لیے کوئی اچھی صورتحال پیدا نہیں کرنے جارہی کیوں کے ماضی میں ایسی محاز آرائی کے اچھے نتائج کبھی نہیں نکلے۔

پیپلز پارٹی کےمخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کے  بارے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلے کو دیکھا جائے تو  آپ پیچھے مڑ کر دیکھنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کیونکہ عدلیہ کی تاریخ میں یہ فیصلہ بھی کوئی اچھے فیصلے کے طور پر یاد نہیں کیا جائے گا، جیسے بھٹو کیس کا فیصلہ، جسے بعد میں جوڈیشل مرڈر کہا گیا۔

انہوں نے فیصلے پر مزید بات کرتے ہوئے کہا  کہ تحریک انصاف نے درخواست دائرنہیں کی، نہ فریق بنے، تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں، تحریک انصاف کو بن مانگے نشستیں دی گئی ہیں، کیا سنی اتحادکونسل کو مخصوص نشستیں ملنی چاہیے؟ کیا ایسی جماعت کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں جس نے فہرست جمع نہیں کرائی؟  کیا ایسی جماعت کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں جس کے امیدواروں نےکاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے؟

بنوں واقعہ پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاجروں نے اجازت لےکر دہشت گردی کے خلاف امن مارچ کرنا چاہا، سیاسی قوتوں نے امن مارچ کو خراب کرنے کی کوشش کی اور منفی  پرو پیگنڈہ کیا کہ کئی لوگ ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ اصل میں صرف ایک ہلاکت ہوئی تھی وہ بھی بھگڈر کی وجہ سے ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فچ رپورٹ ،سیاسی اشارے ،معروف صحافی سلیم بخاری کا شاندار تجزیہ

الفتح اور حماس سمیت مختلف فلسطینی دھڑوں کا اختلافات ختم کرنے پر اتفاق پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار نے کہا کہ اچھی خبریں آنے والی ہیں او بہت جلد  چین کے تعاون سے ہونے والے سہ روزہ مذاکرات میں فلسطینی اتھارٹی کی حکمران جماعت الفتح اورحماس سمیت مختلف فلسطینی جماعتوں نے حصہ لیا، اور مذاکرت کے اختتام پر اختلافات ختم کرکے فلسطین کی بہبود و آزادی کے لیے مل کر کام کرنے کا اعلان  کرنے والے ہیں، اور امید کرتے ہیں کے جلد فلسطین آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا اور امن بحال ہو گا۔

مزیدخبریں