9مئی ،عمران خان کا اعتراف جرم ،ملک گیر احتجاج،48 گھنٹے اہم

Jul 24, 2024 | 09:30:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سچ چھپتا نہیں ،کیونکہ اِس سے پیچھا چھڑانا ممکن نہیں ہے ۔کیونکہ سچ انسان کا پیچھا کرتا رہتا ہے۔بانی پی ٹی آئی کے لبوں پر بھی ایک سچ سامنے آگیا ہے ۔اور وہ سچ بنیادی طور پر نو مئی کے تاریک دن سے متعلق ہے۔جب اداروں کیخلاف ایک مخصوص جماعت باقائدہ طور پر حملہ آور ہوئی ۔اور اپنے ہی اداروں کی املاک کو نقصان پہنچانے نکل پڑی ۔کیونکہ اِس مخصوص جماعت کو غصہ اِس بات کا تھا کہ اُس کے بانی کو قانون کے تحت کیوں گرفتار کیا گیا؟بانی پی ٹی آئی تو پہلے یہ بھی ماننے کو تیار نہیں تھے کہ نو مئی کی منصوبہ بندی میں اِن کا کوئی ہاتھ ہے ۔وہ تو یہ بہانہ تراشتے رہے کہ جب سانحہ نو مئی ہوا تو وہ اُس وقت جیل میں تھے اور واقعے سے لاعلم تھے ۔لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے سانحہ نو مئی پر اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے اُنہوں نے احتجاج کی کال دی تھی ۔ اب اِن کے اِس بیان کا کیا نتیجہ نکلے گا تو اِس حوالے سے تجزیہ کار یہ عندیہ دے رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے اعتراف نے مقدمے کو سیدھا فوجی عدالت میں لے جانے کی راہ ہموار کردی ہے۔بانی پی ٹی آئی پر اِس وقت نو مئی کے 12 مقدمات ہیں ایسے میں یہ اعتراف بانی پی ٹی آئی کو نئی مشکل میں دکھیل دے گا۔

پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو کل پریس کانفرنس کی اُس سے صاف ظاہر ہے کہ پاک فوج میں نو مئی واقعے کو لے کر ایک تشویش کی لہر پائی جاتی ہے ۔اور حکومت جو اب تک نو مئی کے ملزمان کو سزائیں دلوانے میں ناکام رہی اُس کیلئے بھی ایک چیلنج ہے کہ کسی طرح سے سانحے کے مرکزی ملزمان کو قانون کے مطابق سزائیں دلوائی جائیں ۔اب ایسے میں شنید تو یہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر نو مئی کے حوالے سے سنگین نوعیت کا مقدمہ بننے جارہا ہے جس کے بعد تحریک انصاف کی بڑھتی مشکلوں میں مزید اضافہ ہوگا۔بانی پی ٹی آئی کے اِس بڑے اعتراف پر مریم نواز کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں مریم نواز کہتی ہیں کہ زمان پارک دہشتگردوں کا تربیتی ہیڈ کوارٹر بنا رہا۔ جہاں پیٹرول بم بنانے اور ریاست پر حملے کی تربیت دی جاتی رہی، 4 ماہ ٹانگ پرپلستر باندھنے کے ڈرامے کے دوران 9 مئی کی منصوبہ بندی کی گئی۔ بلآخر 9 مئی کے ماسٹرمائنڈ نے منصوبہ بندی اور سہولت کاری کا اعتراف گناہ کرلیا، یہ جماعت نہیں بلکہ انتشاری ٹولہ ہے اور انتشاری ٹولے کا مقصد صرف شرپسندی کے ذریعے ریاست کو نقصان پہنچانا ہے۔ یہ کیسا پر امن احتجاج تھا جس میں 200 سے زائد فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے، ائیرفورس کے طیاروں کو آگ لگائی گئی، کور کمانڈرز ہاؤس جلایا گیا اور شہدا کی یادگاروں کی توہین کی گئی، اس جماعت نے پولیس کے سرپھاڑے ہیں۔اب مریم نواز کے بعد پیپلزپارٹی نے بھی اِس پر رد عمل دیا ہے۔شرجیل میمن کہتے ہیں کہ جی ایچ کیو میں پر امن احتجاج تھا تو لوگ کیسے مرے؟


اب تحریک انصاف کا ماضی دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ جماعت اپنے سیاسی مقاصد کے حصول میں ریاستی اداروں سے ٹکراؤ لے رہی ہے۔آئی ایم ایف کو خط لکھنا، سائفر لہرانا، شہداکی یادگاروں کی بے حرمتی تحریک انصاف کے ریاست مخالف بیانیے کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔صرف یہی نہیں تحریک انصاف نے 2014 کے دھرنے کے دوران پی ٹی وی ،پارلیمنٹ اور وزیراعظم ہاؤس پر حملے کئے ۔اور اگر اُس وقت قانون کے تحت ذمہ داروں کا تعین ہوجاتا تو شاید نوبت نو مئی تک آتی ہی نہیں۔ایک جماعت نے ڈھیل ملنے کا بھرپور فائدہ اُٹھایا۔جی ایچ کیوں پر ایک مخصوص جماعت نے جو حملہ کیا پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کی وجہ بنا۔لیکن تحریک انصاف کو اِس پر ذرا بھی ندامت نہیں ۔بلکہ بانی پی ٹی آئی کے جی ایچ کیو کے احتجاج کی کال دینے کے اعترافی بیان کے بعد پی ٹی آئی رہنما یہ وضاحتیں دے رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا نہ ہی کوئی اعتراف کیا ہے۔


اب بانی پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ سے آج جیل میں ملاقات کی ہے اور اُن کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ اُنہوں نے کوئی ایسا بیان نہیں دیا۔


اب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنے کئی بیانات پر یوٹرن لیتے نظر آئے ہیں اور یوٹرن لینے کا دفاع کرتے ہوئے یہ کہتے بھی نظر آئے کہ یوٹرن لینا ایک اچھے لیڈرکی نشانی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے اگر جی ایچ کیوں کے باہر پر امن احتجاج کی کال دی تھی تو پھر ہنگامے کیوں ہوئے ؟جانی اور مالی نقصان کیوں ہوا؟ایک ہیجانی اور انتشار کی کیفیت طاری کرنے کی پوری کوشش کیوں کی گئی ؟بانی پی ٹی آئی اب بھی مسلسل اداروں کیخلاف نا مناسب زبان کا استعمال کر رہے ہیں ۔پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اداروں کیخلاف جو پروپیگینڈا کر رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔اور اب یہی وجہ ہے کہ کل رؤف حسن کی گرفتاری کو عمل میں لایا گیا اور آج پولیس نے اُنہی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے ۔اب پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے خلاف آگے مزید کارروائیاں بھی متوقع ہیں ۔اب سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کے گرد ریاست مزید گھیرا تنگ کرے گی۔واقفان حال کہتے ہیں کہ آںے والے وقت میں تحریک انصاف کے ریاست کیخلاف بغاوت کےمزید ثبوت بھی سامنے آجائیں گے جس کے بعد پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا مزید قانونی جواز بھی حکومت کے پاس آجائے گا۔عنقریب پی ٹی آئی پر پابندی لگنے والی ہے۔لیکن پی ٹی آئی اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی بجائے مسلسل مزاحمت کی سیاست کر رہی ہے۔ بیرسٹر گوہر تو کہتے ہیں کہ یہ سب مخصوص نشستوں کی وجہ سے ہورہا ہے ۔


اب بیرسٹر گوہر ایک نیا الزام لگا رہے ہیں کہ مخصوص نشستوں کی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے۔جبکہ مخصوص نشستوں کا کیس کا معاملہ تو بعد میں ہوا۔جبکہ نو مئی کا کیس اِس سے پہلے کا ہے ۔ایسے میں بیرسٹر گوہر کی یہ دلیل سمجھ سے بالاتر ہے ۔صاف نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف فرسٹریشن کا شکار ہے اور یہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے جب دیکھا کہ اِن کی دال نہیں گل رہی اِس لئے اُنہوں نے فرسٹریٹ ہوکر بھوک ہڑتال کی دھمکی دی اور اب پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے ۔اور یہ بھوک ہڑتال بھی علامتی ہے ۔تحریک انصاف بھوک ہرتال کے ذریعے اپنے مطالبات منوانا چاہتی ہے جن میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی بھی شامل ہے ۔لیکن اِس بھوک ہڑتال سے حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا کیونکہ اِس بھوک ہڑتال میں کوئی وزن نظر نہیں آرہا ۔ لیکن بیرسٹر گوہر تو کہتے ہیں کہ بھوک ہڑتالی کیمپ روٹیشن کے ساتھ لگتے رہیں گے۔جبکہ اسد قیصر کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی اور دیگر اسیران کی رہائی اور ہمارے ایم این ایز کے خلاف غیر قانونی کارروائیوں کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے علامتی بھوک ہڑتال کے ذریعے احتجاج شروع کر دیا ہے ۔


ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تحریک انصاف بھوک ہڑتال رسمی طور پر کر رہی ہے۔اور ایسی بھوک ہڑتال کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔دنیا میں کئی افراد نے بھوک ہرتال کی جو کامیاب بھی ہوئی ۔ بھارتی لیڈر انا ہزارے نے حکومت سے اپنے مطالبات منوانےکیلئے 12 دن کی کامیاب بھوک ہڑتال کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں اُس وقت کی حکمران کانگریس اور اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو انا ہزارے کے مطالبات کی حمایت کرنا پڑگئی ۔پھر اِسی طرح مہاتما گاندھی کو انگریزی حکومت نے 1922 سے 1942 تک چار مرتبہ لمبی قید میں ڈالا اور گاندھی جی نے سول نافرمانی کے تحت کئی بار بھوک ہڑتال کی۔ انگریز نہیں چاہتے تھے کہ گاندھی کو جیل میں بھوک ہڑتال کے سبب کچھ ہوجائے ۔یہی وجہ تھی کہ گاندھی اپنے مطالبات منوانے میں اکثر کامیاب ہوجاتے تھے۔لیکن کیا اِس علامتی بھوک ہڑتال سے تحریک انصاف اپنے مطالبات منوا سکے گی تو یہ بہت مشکل نظر آتا ہے۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: