(اظہر تھراج)امریکا میں اقتدار کی جنگ روز بروز شدت اختیار کرنے لگی،امریکی صدر جوبائیڈن کے صدارتی دوڑ سے باہر ہوتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس میں کانٹے کا جوڑ پڑنے کا امکان ہے مگر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پوزیشن مضبوط دکھائی دیتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کی دوڑ میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں انتہائی کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے امریکا میں صدارتی انتخابات سے قبل سروے میں ڈونلڈ ٹرمپ اب تک سب سے آگے دکھائی دے رہے ہیں، امریکا میں کئے گئے ایک سروے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 46 فیصد جبکہ کملا ہیرس کی مقبولیت 45 فیصد بتائی گئی ہے۔
امریکی میڈیا کےمطابق سابق امریکی صدر کی کامیابی کے 63 فیصد، کملا ہیرس کے صرف 32 فیصد امکانات ہیں، کملا ہیرس نے انتخابی مہم کا آغاز کردیا، 24 گھنٹے میں ڈونرز سے 81 ملین ڈالر اکٹھے کر لئے،کملا ہیرس کی نامزدگی کا باضابطہ اعلان 19 اگست کو ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن میں کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو سروے میں تو برتری حاصل ہے ہی مگر امریکا کی ری پبلکن پارٹی کے رکن کانگریس اینڈی اوگلز نے نائب صدر کملا ہیرس کے خلاف مواخذہ کی کارروائی کی قرارداد جمع کرا دی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق قرارداد میں صدر جوبائیڈن کو عہدے سے ہٹانے کامطالبہ بھی کیا گیا ہے، اینڈی اوگلز نے قرارداد میں موقف اپنایا کہ نائب صدر کملا ہیرس نے صدر بائیڈن کی ذہنی حالت سےمتعلق معاملات چھپائے، جس سے عوام کا اعتماد مجروح ہوا۔
امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟
امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟یہ بھی دلچسپ امر ہے،امریکی صدر کا انتخاب طویل انتخابی مہم کے بعد عمل آتا ہے،اس انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کو کئی پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں،یہ طریقہ انتخاب دنیا کا طویل ترین طریقہ ہے۔
امریکی صدر کا انتخاب دو مرحلوں میں مکمل ہوتا ہے،پہلے مرحلے میں پرائمری الیکشن اور کاوکسز کی جانب سے نامزدگی کے لیے ووٹنگ ہوتی ہے، جو مختلف ریاستوں میں مختلف دِنوں پر منعقد ہوتے ہیں صدارتی پرائمری الیکشن یا کاوکسز ہر ایک امریکی ریاست اور علاقے میں ہوتے ہیں، جو امریکی صدارتی انتخابات میں نامزدگی کے عمل کا ایک حصہ ہے۔کچھ ریاستوں میں صرف پرائمری انتخابات ہوتے ہیں، کچھ میں صرف کاوکسز ہوتے ہیں، جب کہ دیگر میں دونوں ہی ہوتے ہیں۔پرائمریز اور کاوکسز جنوری سے جون کے مہینوں کے دوران ہوتے ہیں، جس کے بعد نومبر میں عام انتخابات منعقد ہوتے ہیں۔
پرائمری الیکشن ریاست یا مقامی حکومتوں کی جانب سے کرائے جاتے ہیں، جب کہ کاوکسز نجی معاملہ ہے، جنھیں سیاسی جماعتیں اپنے طور پر براہِ راست منعقد کرتی ہیں۔مقامی حکومتوں کے فنڈ کی مدد سے اسی طرح پرائمری انتخابات کرائے جاتے ہیں جیسے موسمِ خزاں میں عام انتخابات ہوتے ہیں۔ ووٹروں کے لیے پولنگ کا مقام، رائے دہی کا استعمال اور تعطیل یکساں طریقے کے ہوتے ہیں۔کاوکس میں وہ افراد جو کسی جماعت میں پسندیدہ خیال ہوتے ہیں، ان کی ڈیلیگٹ کے طور پر شناخت ہوتی ہے۔ تفصیلی غور و خوض اور مباحثے کے بعد غیر رسمی ووٹ کے ذریعے یہ طے ہوتا ہے کہ نیشنل پارٹی کنوینشن میں کون ڈیلیگٹ کے فرائض انجام دے گا۔
جولائی سے ستمبر کے آغاز تک پارٹیاں اپنے اپنے فائنل امیدواروں کو نامزد کرتی ہیں،اس کے بعد دونوں جماعتوں کی جانب سے نامزد کردہ امیدواروں کے مابین مباحثے ہوتے ہیں،نومبر کے آغاز میں پولنگ ڈے ہوتا ہے جو عموماً دوسرے ہفتے کے پیر کو ہی ہوتا ہے،اس دن 34سینیٹرز اورایوان نمائندگان کی تمام نشستوں کا بھی انتخاب ہوگا،جنوری2025ءکے شروع میں کانگریس کی جانب سے ووٹوں کی گنتی کی جائے گی اور 20جنوری کو وائٹ ہاﺅس کے نئے مکین یعنی نومنتخب امریکی صدرحلف اٹھائیں گے،امریکہ کا نیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ بنے یا کملا ہیرس۔ دونوں صورتوں میں امریکہ میں تاریخ رقم ہونے جارہی ہے،اگر کملا صدر بنتی ہیں تو امریکہ کی پہلی خاتون صدر ہونگی اور اگر عوام ڈونلڈ ٹرمپ کو منتخب کرتے ہیں تو یہ تاریخ کے دوسری باریہودی امریکی صدر ہونگے۔کیونکہ اس سے پہلے بھی ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر بن چکے ہیں اور انہوں نے خاتون امیدوار ہیلری کلنٹن کا 2017 ء میں مقابلہ کیا ۔اب کی بار بھی وہ ایک خاتون کا مقابلہ کررہے ہیں ۔