(24 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی اپیلیں خارج کر کے سزائیں برقرار رکھیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نوازشریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں تاہم بیرون ملک جانے کے بعد سے وہ عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔ نواز شریف کو متعدد بار پیشی کے نوٹسز جاری کیے گئے اور عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے دیا گیا۔
نوازشریف کے وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف کی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ بیرون ملک سے اپنا علاج چھوڑ کر پاکستان میں عدالت کے روبرو پیش ہوں، لہذا ان کی عدم موجودگی میں سماعت جاری رکھی جائے۔ ادھر نیب نے نواز شریف کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔
پانامہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیلوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیلیں خارج کر دی گئیں جس کے بعد ان کی سزائیں بحال ہو گئی ہیں، نواز شریف پہلے ہی عدالتی مفرور قرار دیئے جا چکے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نےبدھ کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدم حاضری کی وجہ سے نوازشریف کوکوئی ریلیف نہیں مل سکتا، ان کی سزائیں بحال ہوچکی ہیں۔
ڈویژن بنچ کا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر)صفدر،مریم نوازعدالت میں پیش ہورہے ہیں۔اس لیے اس کیس سے نوازشریف کوالگ کیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف واپس آئیں یا پکڑے جائیں تو اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ نواز شریف کے مفرور ہونے کی وجہ سے درخواستیں خارج کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، 131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے ہیں جب کہ وہ اثاثوں کے لئے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکلا نے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
واضح رہے بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس قانونی نکتے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا کہ نواز شریف کی غیر موجودگی میں ان کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں کو کیسے آگے بڑھایا جائے؟
عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے مختلف عدالتی نظیریں پیش کیں اور کہا کہ اپیل بھی ٹرائل کا ہی تسلسل ہے، جیسے ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل نہیں چل سکتا اسی طرح اپیل پر بھی سماعت نہیں ہو سکتی۔ کسی غیر حاضر شخص کا کیس میرٹ پر طے کر دیا جائے تو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ اپیل کنندہ کے وکیل نہیں، عدالتی معاون ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا میں بیلنس دلائل دوں گا اور عدالت کی معاونت کروں گا۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ جن عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات پیش کئے گئے وہ غیر موجودگی میں ٹرائل سے متعلق ہیں۔ یہاں معاملہ مختلف ہے کیونکہ ٹرائل نواز شریف کی موجودگی میں ہوا اور انہوں نے خود اپیلیں فائل کیں۔انہوں نے استدعا کی کہ نواز شریف کی سزا کے خلاف دونوں اپیلیں خارج کی جائیں تاہم جو اپیل کنندگان مفرور نہیں اور کورٹ کے سامنے ہیں، عدالت ان کی اپیلیں سن سکتی ہے۔
عدالت نے ایک موقع پر اعظم نذیر تارڑ کو کیس کی نوعیت پر بات کرنے سے روک دیا اور کہا ہمیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ اپیل کنندہ کون ہے؟ ہم کورٹ آف لا ہیں اور ہم نے صرف قانون کے مطابق چلنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عیدالاضحیٰ کب ہو گی ؟۔۔ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کردی